آج کے دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ کئی ایسی خبریں ہمارے سامنے آتیں ہیں جن میں غریب آدمی مقابلے کا امتحان پاس کر کے آفسر بن جاتے ہیں اب ان میں کتنی حقیقت ہے یہ تو اللہ پاک کی ذات ہی جانتی ہے۔
مگر آج ہم آپکے سامنے ایک ایسی کہانی لیکر آئے ہیں جسے سن کر آپکو یقین ہو جائے گا کہ آپ بھی سب کچھ کر سکتے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔
ہر پاکستانی کا خواب ہوتا ہے کہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے آفیسر بنے مگر لوگوں میں ہمت نہیں ہوتی تو کوئی وسائل نہ ہونے کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں مگر ان سب باتوں کو ملک لیاقت نے غلط ثابت کر دیا ہے جو اس وقت کافی عرصے سے پنجاب پولیس میں اپنی خدمات سرنجام دے رہے ہیں۔
یہ کہتے ہیں کہ میں وہ انسان ہوں جو آج جو کچھ بھی ہوں اللہ پاک کی وجہ سے ہوں کیونکہ لوگ جب اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ میں پانی عقل، محنت اور زور بازو سے یہاں تک پہنچا ہوں۔
لیکن میرے بارے میں یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ میں ایک ایسے گاؤں کے اسکول میں پڑھا ہوں جس کا ایک کمرہ تھا ، چھت پکا نہیں تھا۔
اور مجھے والدہ نے گھر سے اپنے ہاتھوں سے سلائی کر کے بستا بنا کر دیا، ہم سب بچے تختی بھی اسکول جا کر صاف کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔ بس ایک دن جب میں والد کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا ڈبل سواری پر پابندی تھی تو پولیس والوں نے روکا اور ان کا رویہ اچھا نہ تھا جس پر میں جذباتی ہو گیا اور اللہ پاک سے کہا کہ مولا تیرے گھر میں تو کوئی کمی نہیں ہے۔
پھر یوں ہی اپنے خواب سچے کرنے کی دھن میں لگ گیا کالج کا زمانہ بھی میں نے چار پینٹ اور چار ہی شرٹ میں گزار دی ۔ کبھی بال بڑے کرنے، ان میں جل لگانے کا سوچا نہیں کیونکہ پڑھنے لکھنے والے کا کیا کام ان سب چیزوں سے کیونکہ اگر وہ یہ سب کرتا رہے گا تو پڑھے گا کیسے؟
یہی وجہ ہے کہ آج ان کے اپنے بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں کیونکہ اپ یہ سوچتے ہیں جب میں اپنے خوابوں کو حیقیت کا روپ دے سکتا ہوں تو میرے بچے کیوں نہیں۔