پانی نہ پینے والا یہ شخص زندہ کیسے رہ رہا ہے؟ ایسے شخص کا واقعہ جو گھر والوں کے بغیر اکیلا ایسی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے

ہماری ویب  |  Jul 18, 2022

انسان بیماری کی حالت میں دوسروں کا محتاج ہوجاتا ہے اور اگر اس دوران گھروالے ہی ساتھ چھوڑ جائیں تو وہ لمحہ اس کے لیے کسی قیامت کے منظر سے کم نہیں ہوتا جس کے بعد اس کی ساری زندگی تڑپ کر گزرتی ہوگی۔ ایک ایسا ہی واقعہ ہم آج بیان کرنے جا رہے ہیں جس میں ایک شخص موذی بیماری کا شکار ہوا تو اس کے بیوی بچوں نے ہی اس سے منہ موڑ لیا۔

طیب نامی شخص جس نے ایک ویب چینل منظم پاکستان کو انٹرویو میں بتایا کہ پیسوں کی قلت کے باعث میں اپنا علاج نہیں کروا سکتا۔ پہلے ہفتے میں 2 بار ڈائیلاسز ہوتے تھے مگر اب چار چار بار ڈائیلاسز کروانا پڑ رہا ہے۔

طیب نے بتایا کہ میں کام نہیں کرسکتا میرے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بیماری کے آنے کے بعد میرے بیوی بچے مجھے چھوڑ کر جا چکے ہیں اور اس حالت میں میرا کوئی خیال رکھنے والا نہیں میں بہت مجبور ہوگیا ہوں۔

ایک سوال کے جواب نے بیماری کا شکار طیب کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی اپنے بچوں کو نہیں مارا بلکہ میں ان کے ساتھ بہت پیار و شفقت سے پیش آتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں صبح فجر کی نماز کے بعد کام پر نکل جاتا تھا پھر رات کو دس بجے گھر آتا تھا۔

30 سالہ طیب نے بتایا کہ میری شادی کو 11 سال ہوگئے مگر جیسی میں بیمار پڑا تو میری اہلیہ بچوں کو لے کر چلی گئی۔ بیوی کے چھوڑنے کے ایک ڈیڑھ ماہ بعد اس کا فون آیا کہ مجھے طلاق دے دو تو میں نے اس سے کہا کہ میرے بچے مجھے واپس دے دو میں نے طلاق نہیں دینی۔

طیب نامی شخص نے بتایا کہ میرے پاس جو تھوڑے بہت پیسے تھے میں نے ان پیسوں سے گزر بسر کسی طرح کرلیا لیکن اب میرے پاس کچھ باقی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے پانچ دن ہوچکے ہیں لیکن میں نے ابھی تک اپنا ڈائیلاسز نہیں کرایا۔ مجھے وہاں جانا ہوتا ہے پانی پینا ہوتا ہے، ڈائیلاسز کے درمیان میں کچھ کھانا بھی ہوتا ہے، انجیکشن بھی لگتے ہیں۔ طیب نے انٹرویو میں بتایا کہ پانچ دن ہوگئے پانی نہیں پیا صرف قطرہ قطرہ پانی پی رہا ہوں۔

انہوں نے انٹرویو کے دوران کہا کہ جو کوئی بھی مجھے دیکھ رہا ہے میری مالی امداد کر کے میرے ساتھ تعاون کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More