ہار گئے تو کیا ہوا، جس کو سبق سکھانا تھا، سکھا چکے ۔۔ جانیے پاکستانی ٹیم نے کن ٹیموں کا غرور خاک میں ملایا

ہماری ویب  |  Nov 11, 2021

کئی بار ہار کر بھی جیت جانا، یہ جملہ تو ہر ایک نے سنا ہوگا۔ مگر آج اس کا عملی نمونہ دیکھنے کو ملا، ہم میں سے بیشتر لوگ حسن علی کو قصور وار ٹھہرا رہے ہیں۔ جو کہ ایک طرح صحیح بھی ہے مگر ہر ہار میں ایک جیت ہوتی ہے، جو کہ آپ کو ہر لمحہ مثبت رکھتی ہے۔ ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو ورلڈ کپ میں ہی پاکستان کی کچھ ایسی فتوحات کے بارے میں بتائیں گے جو کہ ایک الگ نظریہ سے دیکھی گئی۔

پاکستان کا اس ایونٹ میں پہلا مقابلہ روایتی حریف بھارت کے ساتھ تھا، بھارت پاکستان کے خلاف ہر محاظ پر منفی پراپیگنڈا کرنے سے باز نہیں آیا، حتٰی کہ نیوزی لینڈ کو فراڈ ای میل کے ذریعے پاکستان کے دورے سے بھگانے والا بھی بھارت ہی تھا۔ لیکن شاید یہی وہ لمحہ تھا جب پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو عبرتناک شکست ہوئی اور دنیا نے دیکھا کہ ٹیلنٹ ہر دروازہ بند کرنے والوں کو 10 وکٹوں سے شکست دی۔ وہ غرور جو بھارتی کھلاڑیوں میں تھا اسے خاک میں ملا دیا تھا۔
دوسرا میچ نیوزی لینڈ کے ساتھ تھا جو کہ حفاظت کا راگ الاپ رہا تھا، غیر محفوظ ہونے کا ڈھنڈورا پیٹنے والی ٹیم بنا کچھ سوچے سمجھے چل دی تھی، حالانکہ پاکستان اس وقت بھی نیوزی لینڈ کا دورہ کر کے آیا جب کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر کوئی دوسری ٹیم نیوزی لینڈ نہیں آئی۔ لیکن جب پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دی تو وہ جملہ یاد آ گیا، کہ دل وچ ٹھنڈ پے گئی، اگرچہ یہ پنجابی جملی ہے مگر ہر ایک پاکستانی کے جذبات تھے۔
پھر آتا ہے افغانستان جس کے لیے پاکستان نے کیا کچھ نہیں کیا، اس کے باوجود افغانستان کھلاڑی پاکستانی کھلاڑیوں سے ایسے پیش آ رہے تھے جیسے کہ میدان جنگ میں دشمن۔ دراصل تربیت بھی واضح ہو رہی تھی، انہیں باقاعدہ "بیگ" دیے گئے تھے، اب "بیگ" کی بھی تو عزت کرنا تھی نا۔ خیر افغانستان کی بھی اینٹ سے اینٹ بجا دی تب ہی افغان بالر راشد خان آخر میں پاکستانی کھلاڑیوں میں گھل مل گئے۔
پھر بچتے ہیں کہ اسکاٹ لینڈ اور نمیبیا جو کہ اب بھی کرکٹ کے میدان میں سیکھ رہے ہیں۔ اگر پاکستانی ٹیم میں زرا سا بھی بغض ہوتا تو میچ کے بعد نمیبیا کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم میں نہیں جاتی اور انہیں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنے پر انہیں سراہتی نہیں۔
اسی لیے کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں ایک مخلتف انداز سے دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ یوں اس طرح ہار کا راگ الاپنا شروع کر دیا تو نقصان ہمارا خود ہی کا ہے۔ خون ہمارا جلے گا، منفی جذبات ہمارے ابھریں گے۔ کیوں نا یہ سوچیں کہ ٹیم نے غرور کرنے والوں کا غرور خاک میں ملا دیا اور دنیا بھر میں یہ ثابت کر دیا کہ ٹیلنٹ کو کبھی دبایا نہیں جا سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More