ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جسے اللہ نے بہت اونچے مقام پر فائز کیا ہے۔ ماں جیسی عظیم عورت اپنی اولاد کو دنیا میں لانے کے لیے بہت تکلیف جھیلتی ہے اور بعدازاں اس کی ساری زندگی اپنے گھر والوں اور بچوں کی پرورش میں گزر جاتی ہے۔
ماں کسی چیز کی خواہش کا اظہار نہیں کرتی سوائے اس چیز کے کہ اس کی اولاد پھلے پھولے اور زندگی میں ہمیشہ کامیابی حاصل کرے۔ ایک ماں کے لیے اس کی اولاد ہی سب کچھ ہوتی ہے۔ لیکن کچھ بدقسمت اولادیں ایسی ہوتی ہیں جو ماں کی خدمت اور دعائیں لینے سے محروم ہوجاتی ہیں۔
ماں وہ ہستی ہے جس کے غصے اور نفرت میں بھی مامتا شامل ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے معاشرے میں اکثر یہی سننے میں آتا ہے کہ اولاد نے والدہ کاخیال نہیں رکھا اور انہیں اولڈ ہوم چھوڑ آئے۔
مگر آج ہم ایک ایسے بیٹے کی کہانی بیان کرنے جا رہے ہیں جو صحیح معنوں میں ماں کو اپنی جنت سمجھتا ہے اور اس کی محبت پر اپنے آپ کو قربان بھی کر سکتا ہے۔
ملتان سے تعلق رکھنے والے رہائشی ملک نصراللہ آج کی وہ جیتی جاگتی مثال ہے جو اپنی والدہ سے بے محبت کرتے ہیں۔ بصارت سے محروم 90 سالہ بیمار بوڑھی ماں کی تیمارداری میں ملک نصراللہ کوئی کسرنہیں چھوڑتے۔
ملک نصراللہ اپنی ماں کے پیر بھی دباتے ہیں اور وقت پر خود اپنے ہاتھوں سے کھانا بھی کھلاتے ہیں۔ ملک نصراللہ کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ وہ اولاد بہت بد نصیب ہے جو اپنے ماں باپ کو اولڈ ایج سینٹر چھوڑ آتے ہیں یا جائیداد کی وجہ سے مار دیتے ہیں وہ دنیا و آخرت دونوں جہاں میں رسوا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ اپنی ماں کی خدمت کر کے دیکھیں تو اس سے دنیا و آخرت میں خوش رہیں گے۔
کھانا کھلانے اور پیر دبانے کے علاوہ ملک نصراللہ نے اپنی عمر رسیدہ ماں کے لیے خصوصی انتظامات بھی کر رکھے ہیں تا کہ ماں کو کسی قسم کی کوئی پریشانی درپیش نہ ہو۔