پانی بھی آگیا، پبلک ٹرانسپورٹ بھی جدید ہو گئی اور اب ۔۔ جانیے کراچی کو پیرس بنا کر مرتضی وہاب اب لائن مارکنگ کر رہے ہیں

ہماری ویب  |  Sep 30, 2021

پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے 2018 کے الیکشن میں جنگ لڑنے والے مرتضیٰ وہاب اگرچہ کامیاب نہ ہو سکے اور مد مقابل عمران اسماعیل کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔ مرتضٰی وہاب پی ایس 111 سے الیکشن لڑ رہے تھے، لیکن مرتضٰی وہاب الیکشن میں صرف 8 ہزار 502 ووٹ ہی سمیٹ پائے جبکہ عمران اسماعیل 30 ہزار سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔

لیکن کراچی کی قسمت دیکھیں کہ الیکشن میں دوسرے نہیں بلکہ تیسرے نمبر پر آنے والے مرتضٰی وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے ہر فائز کر دیا ہے۔ شاید انہیں الیکشن میں یہ کارنامہ سر انجام دینے پر ہی شاباشی دی گئی تھی، جو ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے پر مرتضیٰ وہاب کو تعینات کیا گیا۔

مرتضٰی وہاب نے اب تک کئی بڑے کارنامے سر انجام دیے ہیں جن میں سب سے بڑا کارنام نیپا چورنگی سے میلنئیم مال تک روڈ پر لین مارنکنگ کر کے کیا ہے، جس کی سوشل میڈیا پر انہوں نے باقاعدہ پوسٹ بھی شئیر کی۔ پیپلز پارٹی نے شاید کراچی کی عوام کے لیے ایک بہترین اقدام اٹھایا ہے، ظاہر ہے حدود کا خیال بتایا ہے مگر صرف عوام کے لیے۔

پانی کی صورتحال:

پانی کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ شہر میں آڈھے علاقے ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں تو آدھے اپنی مدد آپ کے تحت پانی بھر رہے ہیں۔ اگرچہ صورتحال پہلے سے قدر مختلف ہے۔ مرتضٰی وہاب بارشوں کے دوران نکاسی آب کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے، مگر یہ نظریں اس وقت اوجھل ہو جاتی ہیں جب بات پانی چوری مافیا کے خلاف آتی ہے۔

رواں سال جون ہی میں کراچی میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوا تھا، جو کہ شدت اختیار کر گیا تھا، اس پر صوبائی وزیر سہیل انور سیال فرماتے ہیں کہ پانی چوری کرنے والوں کے خلاف 40 ایف آئی آرز کٹ چکی ہیں۔ جبکہ اسی دن یوم دعا کے طور پر بھی منایا گیا تھا تاکہ پانی کا مسئلہ حل ہو سکے۔

شاید مرتضیٰ وہاب کے نزدیک روڈ پر لائن مارکنگ کرنا پانی سے زیادہ ضروری ہے۔

پبلک ٹرانسپورٹ:

کبھی اربن ٹرانسپورٹ سروس، کبھی گرین لائن منصوبہ تو کبھی ائیر کنڈیشن بسسز۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں کئی پراجیکٹس آئے، لیکن اب وہ بسیں یا تو بنا ٹائروں کے پتھروں پر کھڑی ہیں یا پھر کسی دوسرے روٹ کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔

اربن ٹرانسپورٹ سروس اب بد تر حالت میں ٹاور سے کھوکھرا پار تک چلتی ہے، ائیر کنڈیشنڈ بس کی شروعات ہوئی مگر وہ بھی کچھ دن چلی، لیکن پھر اچانک وہ بس بھی غائب ہو گئی۔ حتٰی کہ سندھ حکومت کی جانب سے بائیو گیس بسیں چلانے کا اعلان کیا تھا، وہ وعدہ ہی کیا، جو وفا ہو۔

آج کراچی کی عوام ان بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں جو کہ چلتا پھرتا بم ہے۔ جن کے ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز مسافروں سے بدتمیزی کی تمام حدیں پار کر رہے ہیں۔ کرایہ پورا نہ دینے پر مسافروں کو بیچ راستے میں ہی زلیل کر کے اتار دیتے ہیں۔ مگر مرتضٰی وہاب کے نزدیک بطور ایڈمنسٹریٹر کراچی روڈوں پر لین مارکنگ کرانا اور پلوں کی فٹ پاتھ کو صحیح کرانا اہم ہے, ان منصوبوں کو سندھ حکومت مثبت انداز میں لے کر چل سکتی تھی، مگر جو اقتدار میں آتا ہے وہ اپنے ہی پراجیکٹس لاتا ہے اور اس طرح پرانی پراجیکٹ مٹی میں دفن ہو جاتا ہے۔۔

حال ہی میں مرتضیٰ وہاب نے کلفٹن دو تلوار پر بس اسٹاپس کا افتتاح کیا ہے، مگر کیا یہ بس اسٹاپس بھی نشہ کرنے والوں کی آماجگاہ بن جائے گی؟ کیونکہ بسیں زیادہ دن چل نہیں پاتیں اور نتجہ یہ نکلتا ہے کہ عوام منہ کرایہ دے کر گھروں کو پہنچ رہے ہوتے ہیں۔

صاف صفائی کی صورتحال:

سندھ حکومت نے کراچی کے لیے اس حد تک کام کیے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی انہی لوگوں کو بلدیاتی نمائندوں کے طور پر لاتی ہے جو الیکشن میں ہار جاتے ہیں۔

این اے 249 جہاں سے پیپلز پارٹی کے امیداور قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے، اگرچہ کامیاب مرتضٰی وہاب کی پارٹی کے ہی ہوئے تھے۔ مگر حلقے میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی رونما نہیں ہوئی، حلقے کے عوام پُر امید تھے کہ مرتضیٰ وہاب بطور ایڈمنسٹریٹر ان کے حلقے کو ابلتے ہوئے گٹروں سے، بہتی ہوئی گندی نالیوں اور آبشاروں کو پاک کریں گے مگر شاید مرتضیٰ وہاب کی حدود شارع فیصل اورشاہین کامپلیکس پر آکر ختم ہو جاتی ہے۔

- رواں ماہ شہر میں بارشیں ہوئی، ویسے تو امکان موسلادھار بارشوں کا بھی تھا مگر شایہ اللہ تعالیٰ کو سندھ حکومت کے حال پر رحم آ گیا جب ہی بارشیں اس طرح نہیں ہوئیں۔

لیکن جو تھوڑی بہت بارش بھی ہوئی اسے سے صورتحال کچھ یوں ہوئی کہ کراچی کے مشہور علاقے ٹاور پر بارش کا پانی جمع ہوا جو ہفتوں تک رہیں رہا۔ حتٰی کے اس پانی میں ناقابل برداشت بدبو تک پھوٹ پڑی تھی۔ مگر شاید مرتضیٰ وہاب کو لائن مارکنگ زیادہ اہم لگتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More