پچھلے دنوں آپ نے سنا ہوگا کہ کراچی یونیورسٹی میں پاکستان کی پہلی وکیل خواجہ سر نے اعلی تعلیم کیلئے داخلہ لے لیا ہے، مگر آج ہم جانیں گے کہ یہ خواجہ سرا کو کن کن مشکل حالات کا سامنا رہا، یہ کون ہے اور دیگر خواجہ سراؤں کی طرح کیا اس نے بھی بھیک مانگی و دیگر کام کیے، آئیے جانتے ہیں۔
کراچی یونیورسٹی میں ایم فل کیلئے داخلہ لینے والی پہلی خواجہ سرا کا نام نیشا راؤ ہے۔نیشا راؤ کی عمر اس وقت 29 سال ہے اور انہوں نے 12 سال کی عمر میں اپنے گھر لاہور سے فرار ہو کر کراچی کا رخ کیا ۔اور کراچی آکر انہوں نے بھی پہلے تو دیگر خواجہ سراؤں کی طرح سڑکوں پر بھیک مانگنا شروع کی اور کچھ عرصے بعد انہیں بھی فحش کام کے کالے دھندے کاحصہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
مگر یہ اس طرف نہیں گئیں اور بھیک سے حاصل ہونے والی رقم سے اپنی تعلیم حاصل کی۔ صرف کسی یونیورسٹی میں داخلہ لینے والی یہ پہلی طالبعلم نہیں بلکہ انکے پاس یہی یہ اعزاز بھی ہے کہ سن 2018 میں کراچی مسلم لاء کالج سے انہوں نے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور سن 2020 میں کراچی بار ایسوسی ایشن کی رکن بھی بنی ور باقاعدہ وکالت کا بھی اسی سال آغاز کر دیا۔
مزید یہ کہ خواجہ سراؤں کی بنائی گئی فلاحی تنظیم ٹرانس پرائڈ سوسائٹی کی سربراہ بھی ہیں۔ اور یہاں یہ بھی واضح کر دینا بہت ضروری ہے کہ حال ہی میں کراچی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے خواجہ سراؤں کو یونیورسٹی میں ہر مضمون میں داخلہ لینے کی اجازت دی تھی تا کہ یہ بھی پڑھ لکھ کر آگے بڑھ سکیں۔ جبکہ اس موقعے کو غنیمت جانتے ہوئے نیشا راؤنے وکالت کی اعلیٰ ڈگری حاصل کرنے کیلئے ایم فل کیلئے داخلہ لے لیا۔