کہتے ہیں محبت سرحدیں نہیں دیکھتی، نہ ہی یہ زبان یا رنگ کی محتاج ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا کے دور میں یہ حقیقت اور بھی نمایاں ہوئی ہے۔ اسی محبت کی ایک خوب صورت مثال پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں واقع سکردو کی پُرفضا وادی سے سامنے آئی ہے۔یہاں اطالوی محققہ مارٹیگا نے دل کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسلام قبول کیا، اپنا نام نورالعین رکھا، اور سکردو کے نوجوان عدنان سلیم سے نکاح کر کے اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا۔
یہ کہانی صرف دو افراد کے درمیان محبت کی کہانی نہیں، بلکہ دو تہذیبوں کے ملاپ، دو سوچوں کے سنگم، اور ایک عقیدے کی روشنی میں نئی منزل کی تلاش کی ہے۔تحقیق سے محبت تک مارٹیگا اٹلی کی ایک معروف یونیورسٹی سے منسلک ہیں اور ان دنوں بلتستان کے سماجی و ثقافتی ڈھانچے پر تحقیقی کام کر رہی ہیں۔ان کی تحقیق کا محور Three Cups of Tea جیسی کتابیں اور ان کا مقامی ثقافت پر اثر تھا۔ تحقیق کے دوران ان کی سوشل میڈیا پر سکردو کے رہائشی عدنان سلیم سے ملاقات ہوئی۔ عدنان خود بھی سوشل ورک اور مقامی تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں تو وہ مارٹیگا کی تحقیق میں اُن کی معاونت کرنے لگے۔یہ بات چیت آہستہ آہستہ طویل مکالموں، نظریاتی ہم آہنگی اور پھر جذباتی وابستگی میں بدل گئی۔ جب دل نے اسلام کی طرف کھینچا نورالعین کا کہنا ہے کہ ’میری اسلام میں دلچسپی نئی نہیں۔ میں نے کئی برس قبل قرآن کا انگریزی ترجمہ پڑھا تھا، اور عدنان سے ہونے والی گفتگو نے میری اس سوچ کو مزید پختہ کیا۔‘نورالعین نے سکردو پہنچنے پر مقامی رسم و رواج کے مطابق اسلام قبول کیا۔ بلتی روایات کے مطابق نکاح کی تقریب انجام پائی اور مہمانوں کی تواضع روایتی کھانوں سے کی گئی۔ شادی سادہ مگر روحانیت سے بھرپور تھی۔
نورالعین نے مقامی رسم و رواج کے مطابق اسلام قبول کیا اور بلتی روایات کے مطابق نکاح کی تقریب انجام پائی (فوٹو: سکرین گریب)
نورالعین اب سکردو کو اپنا گھر کہتی ہیں۔ انہوں نے نہ صرف مقامی طور طریقے اختیار کر لیے ہیں بلکہ بلتی زبان سیکھنے کی کوشش بھی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’وہ اپنی تحقیق بھی جاری رکھنا چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ دنیا بلتستان کے قدرتی حسن، ثقافتی دولت اور مذہبی رواداری کو جان سکے۔‘دو دنیاؤں کا سنگم عدنان سلیم کے لیے یہ رشتہ محض محبت کا نہیں بلکہ تہذیبوں کے درمیان ایک پُل ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ’نورالعین کی موجودگی مقامی افراد کے لیے بھی ایک مثبت پیغام ہے کہ بلتستان نہ صرف فطری حسن میں بے مثال ہے، بلکہ یہاں کا کلچر بھی دلوں کو جوڑنے کی طاقت رکھتا ہے۔‘ایک نئی صبح کا آغاز نورالعین اور عدنان کی یہ کہانی صرف ایک شادی نہیں بلکہ بین الاقوامی ہم آہنگی، مذہبی قبولیت اور محبت کی آفاقی طاقت کی کہانی ہے۔ یہ ثبوت ہے کہ جب نیت صاف ہو، دل میں سچائی ہو اور رُوح کی آواز کو سنا جائے تو فاصلوں کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔