بلوچستان کی تاریخ سب سے بڑے سرداد نواب اکبر بگٹی کو کون نہیں جانتا، آج ہم آپکو بتائیں گے کہ جب ان کا انتقال ہو گیا تو ان کو جس تابوت میں ڈالا گیا تو اسے 2 تالے لگائے گئے تھے، پر آج تک کوئی نہیں جان سکا کہ یہ تالے کیوں لگائے گئے تھےصرف یہی نہیں انکی نماز جنازہ بھی بلوچستان میں انتہائی محدود لوگوں نے پڑھی۔
مشکل سے کچھ 8 سے 9 افراد انکے نماز جنازے میں شامل تھے اور پھر انہی لوگوں نے انکو دفنا دیا تھا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انکی نماز جنازہ بہت بڑی ہوتی کیونکہ یہ ایک بڑے بلوچی قبیلے کے سردار تھے۔لیکن ایسا کیوں نہیں ہوا یہ وہ سوال ہے جو آج تک ہر انسان جاننا چاہتا ہے۔
مزید یہ کہ انکا انتقال کوہلو کے قریب ایک غار میں ہوا تھا، جب ہماری پاک فوج بلوچستان میں آپریشن کر رہی تھی تو یہ ایک غار میں چھپ گئے تھے وہیں یہ اپنے 32 ساتھیوں کے ساتھ انتقال کر گئے تھے۔اس غار تک ہماری پاک فوج کچھ مقامی گائیڈز کی مدد سے پہنچی اور جیسے ہی اس غار کے دروازے پر پہنچی تو غار کا اوپر والا حصہ گر گیا جس میں پاک فوج کے کئی جوان شہید ہوگئے۔لیکن 27 اگست سن 2002 کو اخباروں کی سرخیوں میں عوام کو یہ معلوم ہوا کہ نواب اکبر بگٹی انتقال کر گئے ہیں۔
اس کے علاوہ نواب اکبر بگٹی کے سردار نواب اکبر بگٹی کی 3 بیویاں تھیں اور نواب اکبر بگٹی کے قل 6 بیٹے اور 7 بیٹیاں تھیں جن میں پہلی بیوی سے 4 بچوں کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ دوسری اور پہلی بیوی میں سے 1،1 بچہ زندہ ہے اور اچھے زندگی گزار رہے ہیں ۔ نواب اکبر بگٹی انتہائی تعلیم یافتہ تھے۔ بعض اوقات وہ پڑھاتے بھی تھے اور ڈیرہ بگٹی کالج کے اساتذہ ان سے سبق بھی لیتے ہیں یعنی کہ انہیں سمجھاتے ہیں کہ پڑھانا کیسے ہے۔
واضح رہے کہ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ قبیلے کا سردار بڑا بھائی ہوتا ہے لیکن ایک نجی چینل کے انٹرویو میں سردار نواب اکبر بگٹی نے خود کہا تھا کہ یہ ضروری نہیں کے بڑا بیٹا سردار بنے بلکہ یہ ضروری ہے کہ کون سب سے اچھا ہے اور کس میں صلاحیت ہے قبیلے کے اور تمام دیگر مسائل حل کرنے کی یہی وجہ ہے کہ بڑے بھائی کے بجائے انہیں سردار بنایا گیا ۔