والد نے گاڑی خرید کر نہ دی تو خود پیسے جوڑ کر اپنی جیپ تیار کر ڈالی ۔۔ بچے نے موٹرسائیکل کے انجن سے کس طرح جیپ تیار کرلی؟

ہماری ویب  |  Sep 16, 2021

بلاشبہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، یہاں کی زرخیز سرزمین نے کئی انمول ہیرے جنم دیے ہیں جنہوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔

اب پاکستان میں ایک اور نیا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے جس نے اپنے کارنامے سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی ہے۔ حیرانگی کی بات یہ ہے ٹیلنٹ کی شکل میں سامنے آنے والا ایک بچہ ہے جس کا تعلق پاکستان کے شہر خانیوال سے ہے۔

بچے کا نام محمد حسن ہے، جو میٹرک کا طالب علم ہے۔ محمد حسن نے موٹر سائیکل کا انجن گاڑی میں لگا کر جیپ تیار کر کے سب کو حیران کر دیا۔

خانیوال سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد حسن نے موٹر سائیکل کے انجن سے جیپ تیار کر لی ہے۔ محمد حسن کا کہنا ہے کہ جیپ ایک لیٹر میں 25 کلو میٹر سفر طے کرتی ہے، پہلے جیپ کا ماڈل تیار کیا پھر اس پر کام کیا۔ نوجوان کا مزید کہنا تھا کہ بچپن سے ہی کچھ منفرد کرنے کا شوق تھا، بچے کا کہنا تھا کہ حکومتی سرپرستی حاصل ہو تو جدید کار بنا بھی سکتا ہوں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایجاد کار حسن ہمیشہ گاڑی کی خواہش رکھتا تھا لیکن خاندان کی مالی تنگی کے باعث اس کے لیے گاڑی خریدنا ایک خواب بن کر رہ گیا تھا، پھر اس نے موٹرسائیکل انجن کا استعمال کرتے ہوئے گاڑی بنانے کا فیصلہ کیا۔

نوجوان طالب علم نے بتایا کہ پہلے اس نے اپنی گاڑی کا خاکہ ڈیزائن تیار کیا اور اپنے بنائے ہوئے خاکے کی بنیاد پر ایک چھوٹا سا پروٹوٹائپ بنایا۔ حسن نے کہا کہ میں نے ڈیمو گاڑی بنانے کے دوران اس میں مختلف پارٹس کو شامل کرتا گیا اور پھر ایک ٹیسٹ رن کیا جس میں وہ کامیاب رہے۔

حسن نے بتایا کہ اپنی جیب تیار کرنے کے بعد مقامی افراد نے مجھے انجینئر کہنا شروع کر دیا تھا۔

بعدازاں حسن کا کہنا تھا کہ میں نے پھر بڑی گاڑی بنانے کے فیصلہ کیا۔

حسن نے بتایا کہ پھر میں نے اپنے والد کو ڈیمو کار دکھائی اور ان سے رائے مانگی۔ میرے والد نے میری کوششوں کو سراہا اور کہا کہ خاکہ اور کار دونوں بہت اچھے ہیں۔

حسن نے کہا کہ وہ گاڑی کا استعمال سفر کے بجائے بھاری سامان اٹھانے کے لیے کرتے ہیں۔ موٹرسائیکل کے انجن سے تیار ہونے والی کار کی قیمت دو لاکھ سے ڈھائی لاکھ کے درمیان ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More