کیا اب موٹر سائیکل بھی بیچ دیں۔۔۔ صرف 3 مہینے میں ایسا کیا ہوا کہ پیٹرول کی قیمت اتنی بڑھ گئی؟ ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کا غصہ آسمانوں پر

ہماری ویب  |  Sep 15, 2021

پہلے سنتے تھے کہ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے لیکن اب تو لگتا ہے ہر چیز ہی آسمان پر پہنچ گئی ہے کیونکہ ایک عام آدمی تو روزمرہ استعمال کی چیزوں کو صرف دیکھ ہی سکتا ہے خرید نہیں سکتا۔ حال ہی میں روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں دوبارہ گر گئی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم پیٹرول اور پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے بارے میں بتائیں گے اور ڈالر اور پیسے کے درمیان تعلق پر بھی بحث کریں گے۔

پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟

وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ایک لیٹر پیٹرول کی نئی قیمت 123 روپے 30 پیسے ہوگئی ہے۔ پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے دیگر پیٹرولیم مصنوعات بھی مہنگی ہوگئی ہیں۔ ڈیزل کی قیمت میں پانچ روپے ایک پیسے کے اضافے کے بعد اب ایک لیٹر ڈیزل 120 روپے چار پیسے کا ہوگیا ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں پانچ روپے 46 پیسے کا اضافہ ہوا ہے اس لئے مٹی کے تیل کی نئی قیمت 92 روپے 26 پیسے ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر اضافے سے نئ قیمت 90 روپے 69 پیسہ فی لیٹر ہوگئی ہے۔ گورنمنٹ کے اعلان کے مطاق نئی قیمتوں کا اطلاق 16 ستمبر سے شروع ہوجائے گا۔

تین ماہ میں 14 روپے کا اضافہ

موجودہ حکومت نے پچھلے تین ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات میں 6 بار اضافہ کیا۔ 16 جون سے اب تک پیٹرویم مصنوعات میں 14 روپے 74 پیسے کا اضافی ہوا ہے اور اب فی لیٹر پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

ڈالر کی قیمت کتنی بڑھ گئی؟

اس سال مئی کے مہینے میں ڈالر کی قیمت 152روپے تھی البتہ اب سات فیصد اضافے کے ساتھ ڈالر کی نئی قیمت 168روپے 90 پیسے ہے۔ صرف دو مہینوں میں ڈالر کی قیمت کا بڑھنا ملکی معیشت کے لئے خطرناک ترین صورتحال ہے۔

ڈالر مہنگا کیوں ہوتا ہے؟

جس چیز کی طلب زیادہ اس کی اہمیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ڈالر کی قیمت کے پیچھے بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ جب ملکوں میں باہر سے منگوائی جانے والی چیزوں (درآمدات) کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی قیمت ڈالر کے ذریعے ادا کی جاتی ہے اس طرح ڈالر کی مانگ بڑھ جاتی اور ساتھ ساتھ اہمیت بھی۔

کسی بھی ملک میں باہر سے منگوائی جانے والی چیزیں یعنی درآمدات، ملک سے باہر بھیج کر منافع کمانے والی چیزیں یعنی برآمدات سے بڑھ جاتی ہیں تو ملک مالی نقصان میں چلا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی باہر سے منگوائی جانے والی چیزوں کی تعداد زیادہ ہے جن کی قیمت ہمیں ڈالر سے ادا کرنی پڑتی ہے ۔ ڈالر کی کمی ہوتی ہے اور وہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں مہنگا ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ پیٹرول خریدنے کے لئے بھی پاکستان کو ڈالرز کی بہت بڑی رقم ادا کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے بھی ڈالر کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ملکی کرنسی کی اہمیت اور قیمت گر جاتی ہے۔

کورونا ویکسین اور درآمدات کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا

ایکسچیج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق صرف پچھلے مہینے ہی باہر کے ممالک سے کئی بلین ڈالرز میں اشیاء خریدی گئیں جن میں گندم، چینی، کپاس شامل تھے۔ اس کے علاوہ بیرونی ملکوں کے قرضوں کی ادائیگی اور ویکسین وغیرہ خریدنے کی وجہ سے بھی ڈالر بڑی تعداد میں باہر گیا جس سے ملکی کرنسی متاثر ہوئی۔ البتہ عوام حکومت کے اس فیصلے پر خوش نہیں اور سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کررہی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More