ارے شادی کے بعد خود ہی سدھر جائے گا۔۔۔ ماں باپ کب تک اپنے نکمے بیٹوں کا بوجھ بہو پر ڈالتے رہیں گے؟

ہماری ویب  |  Jul 30, 2021

ارے اس کی شادی کرادو تو یہ خود ہی سدھر جائے گا۔<\p>

اکثر گھروں میں بگڑے ہوئے اور کام چور لڑکوں کو لگام ڈالنے کے لئے اس طرح کے جملے کہے جاتے ہیں۔ لیکن کیا یہ رویہ درست ہے؟ اس آرٹیکل میں ہم بات کریں گے کہ بگڑے ہوئے لڑکوں کی شادی کروانا کتنا غلط رویہ ہے اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کسی کی بیٹی تختہ مشق نہیں

پہلی بات تو یہ ہے کہ شادی کرکے آئی بیوی، بہو یا بھابھی بھی کسی کی بیٹی ہوتی ہے اور شادی کے لئے اس نے کئی خواب دیکھے ہوتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی غیر حساس رویہ ہے کہ خوب دیکھ بھال کرکے لائی گئی لڑکی کی آنکھوں سے خواب نوچ کر اس پر زبردستی ان ذمہ داریوں کا ٹوکرا لاد دیا جائے جو بحیثیت والدین آپ کی ذمہ داری تھے۔ کسی کی بیٹی کو تختہ مشق سمجھ کر اسے طرح طرح کے تجربات کی نذر نہ کریں۔<\p>

غریب گھر سے لڑکی لائیں گے تو ۔۔۔

اکثر امیر گھر کے بگڑے ہوئے نواب زادوں کے لئے کم عمر، حسین اور غریب لڑکی ڈھونڈھی جاتی ہے جو ان کے لاڈلے کے ظلم و ستم اور بیہودہ رویے کو صرف اس لئے سہتی رہے کیونکہ اس کا میکا غریب ہے۔ یہ سوچ معاشرے کی بیمار ذہنیت کو ظاہر کرتی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ ماں باپ ہو کر ایسی سوچ رکھ سکتے ہیں دراصل اپنے بیٹے کے نکمے پن کے ذمے دار وہ خود ہیں۔<\p>

شادی کی ذمہ داری کسی کو بدلتی نہیں

یہ سوچنا کہ شادی کے بعد ذمہ داری پڑے گی تولڑکا خودبخود بدل جائے گا، کمانے لگ جائے گا یا بری عادتیں چھوڑ دے گا اپنے آپ میں ایک مذاق ہے۔ مرد شادی کے بعد خود کو تبدیل کرے اس بات کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ بلکہ شادی کے بعد تو لڑکوں کو مفت کی ایک ملازمہ مل جاتی ہے جو ان کے سارے کام بھی کرے اور باتیں بھی سنے اور اگر آپ کا شہزادہ دن بھر پلنگ توڑنے اور یاروں دوستوں کی محفل میں سگریٹ پھونکنے کا عادی ہے تو بیچاری لڑکی پر کمانے کی ذمہ داری بھی آجاتی ہے۔<\p>

لڑائی جھگڑا اور مار پیٹ

دیکھا گیا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں میں لڑائی جھگڑا اور مار پیٹ کی نوبت تب ہی آتی ہے جب لڑکا نکما اور بری عادتوں کا شکار ہو۔ بیوی کی صورت اسے ایک ایسا انسان مل جاتا ہے جس پر وہ جب چاہے اپنا سارا غصہ نکال دے۔ بدقسمتی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں اکثر لڑکیاں شادی کے بعد تشدد کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلی جاتی ہیں۔ یونی جو شادی آپ نے اپنے لڑکے کو سدھارنے کے لئے کی تھی وہ کسی کی بیٹی کی جان بھی لے لیتی ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ والدین اپنے بیٹوں کی شروع سے اچھی تربیت کریں اور ان میں احساسِ ذمہ داری پیدا کریں تاکہ جوان ہونے پر بیٹے کو تمیز سکھانے کے لئے کسی اور بیٹی کی زندگی جہنم نہ بنانی پڑے

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More