ایسا لگتا ہے ملک میں غریب اور امیر طبقے کے لئے قانون الگ ہیں۔ ایک غریب اگر جرم کرتا ہے تو ایک عام سے جرم میں بھی اسے اکثر پوری عمر جیل میں رہنا پڑتا ہے اس کے علاوہ کبھی کبھار تو غریب کا اصل جرم صرف اس کی غربت ہی ہوتی ہے جبکہ دوسری جانب شاہ زیب کا قاتل شاہ رخ جتوئی ہو، کرپشن میں ملوث ایان علی یا نور مقدم کا قاتل ظاہر جعفر انھیں جیل میں وی آئی پی پروٹوکول صرف اس لئے دیا جاتا ہے کیوں کہ یہ سب امیر ہیں
شہریوں کا غصہ
قانون کے اس دہرے معیار پر مونا خان نامی صارف ٹوئٹ میں لکھتی ہیں کہ “بال بھی بن گئے۔ نئے کپڑے بھی آ گئے۔ ورنہ تو غریب زیر حراست دس دن ایک ہی جوڑے میں ہوتے ہیں“
انھیں کہ ٹوئٹ کے نیچے ایک اور صارف طنز کررہے ہیں کہ “اس تصویر میں شاعر واشگاف الفاظ میں وضاحت کرتا ہے کہ بندہ بس باہر آکر پھر سے شکاری بنے گا“
قید ہے یا پکنک؟
سوال یہ ہے کہ امیر طبقے کے قاتلوں اور سنگین جرم کرنے والوں کو جیل میں اتنی سہولتیں کس لئے دی جاتی ہیں؟ کیا جیل میں ان کا رہنا سزا نہیں کوئی پکنک ہے؟ کیا اتنی مراعات ملنے کے بعد کوئی مجرم دوبارہ جرم کرتے ہوئے ڈرے گا؟ اور اگر امیروں کو ملنے والی مراعات انسانی حقوق کے زمرے میں آتی ہیں تو ان حقوق کا اطلاق غریب قیدیوں کے لئے کیوں نہیں ہوتا؟