موٹاپا اتنا آگیا ہے اب تو کپڑے بھی پورے نہیں آتے کیا کروں جس سے ۔۔ جانیے وزن کم کرنے کے 3 آسان و حیران کن طریقے

ہماری ویب  |  Jul 20, 2021

وزن کم کرنا ہر عمر میں ہر فرد کیلئے ایک سب سے مشکل کام ہوتا ہے آج ہم یہاں آپکو یہ بتائیں گے کس عمر کا فرد کون سی آسان ایکسر سائز سے اپنا وزن دنوں میں کم کر سکتا ہے، آیے جانتے ہیں۔

دوڑنا:

20 سے 35 سال کی عمر کے افراد باآسانی دوڑ سکتے ہیں اگر کوئی انہیں بیماری جیسے سانس، شوگر اور بلڈ پریشر کا کوئی مرض لاحق نہیں ہے تو ، دوڑنا ایک ایسا عمل ہے جس میں آپکا پورا جسم حرکت کرتا ہے ، اگر آپ دن میں رات کے کھانے سے پہلے یا پھر صبح نماز فجر کے بعد 7 منٹ بھاگتے ہیں تو 2 ماہ میں آپکے جسم سے 10 سے 15 کلو وزن باآسانی کم ہوجا ئے گا۔ 7 منٹ یک دم بھاگا نہی جا سکتا اس لیے شروعات میں بیچ بیچ میں سانس لینے کیلئے رک جائیں اور پھر دوبارہ سے بھاگنا شروع کریں ، اس ایکسر سائز سے آپ دن بھر تندرست و توانا رہتے ہیں ۔ ایک طرف تو آپ مہنگے مہنگے جم کے خرچوں سے بچ جاتے ہیں۔

اگر ممکن ہو سکے تو دوڑنے کے دوران ناک سے سانس لیں اور ناک سے ہی سانس کے اخراج کو ممکن بنائیں، اس سے نئے دوڑنے والوں کو یہ فائدہ ہو گا کہ جلد سانس پھولے گا نہیں اور یوگا بھی ساتھ میں ہوتا رہے گا۔

تیز تیز چلنا :

35 سال سے زائد عمر کے لوگوں کیلئے نہایت ہی مفید ایکسر سائز یہ ہے کہ وہ دن میں کسی بھی وقت تیز تیز چلیں ، اور اسکا دورانیہ کم از کم شروعات میں 3 منٹ رکھیں اور پھر اپنے حساب سے مذکورہ وقت کو بڑھائیں ، یہی کام اگر کسی بھی عمر کا فرد ہر کھانے کے بعد کرتا ہے تو اسے دوڑنے جم کرنے اور دیگر قسم کی ایسرم سائز کی ضرورت نہیں رہے گی۔کیونکہ اس عمل سے آپ کا نظام ہاضمہ بہت اچھی طرح کام کرے گا اور جب کھانا وقت پر ہضم ہو تو موٹاپا نہ ہی آپ کے نزدیک آتا ہے اور نہ ہی کوئی اور بیماری۔وہ کہتے ہیں نہ کہ ہر بیماری کی جڑ آپکا معدہ ہی ہوتا ہے۔

نارمل واک:

واک ایک ایسا عمل ہے جو ہر عمر کا شخص کر سکتا ہے اور اگر آپ اس ایکسر سائز سے اپنا وزن کم سے کم کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ آپ صبح کسی بھی پارک یا پھر کسی بھی پر فضا ماحول میں واک 10 سے 15 منٹ کریں اور اسکو اپنا معمول بنا لیں تب جا کر بھاری بھرکم جسم سے آپ کو نجات مل پائے گی۔پر یاد رہے بس آرام آرام سے صرف چلیں ، بھاگیں نہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More