سابق گورنر اور وزیرِ اعلیٰ سندھ ممتاز بھٹو 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کے ترجمان ابراہيم ابڑو نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ:
''
ممتاز بھٹو کچھ وقت سے بیمار تھے، ان کا انتقال کراچی ميں اپنی رہائش گاہ پر ہوا۔
جبکہ ان کی میت 6 بجے ان کے آبائی شہر لاڑکانہ روانہ کی جائے گی۔
ممتاز بھٹو سابق وزيرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کزن اور قریبی دوستوں میں سے تھے۔
انہوں نے
22 دسمبر 1971ء سے 20 اپریل 1972ء تک سندھ کے آٹھویں گورنر کے فرائض سرانجام دیئے تھے، اس کے بعد یکم مئی 1972ء سے 20 دسمبر 1972ء تک وہ صوبہ سندھ کے 13ویں وزیرِ اعلیٰ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
یہ 1967ء سے 1988ء تک پیپلز پارٹی سے منسلک رہے لیکن بعد میں انہوں نے سندھ نیشنل فرنٹ نامی سیاسی جماعت بنائی البتہ انہوں نے اپنی اس جماعت کو 2017ء میں تحریکِ انصاف میں شامل کر دیا تھا ۔
وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ:
''
سردار ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر افسوس ہوا، اس غم میں ان کے اہِلخانہ کے ساتھ شریک ہیں ۔
'' جبکہ سینیٹر فیصل جاوید نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
''
’اللہ، ممتاز بھٹو کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہلخانہ و دوستوں کو اس نقصان کو برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔''
ممتاز بھٹو کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو نے کہا ہے کہ والد کی تدفین کل ان کے آبائی قبرستان میرپور بھٹو میں ہوگی۔
والد کی وصیت کے مطابق ان کی نامزد جگہ پر تدفین کی جائے گی۔والد نے اپنی زندگی میں ہی اپنی قبر کی نشاندہی کردی تھی۔