ڈہرکی کے مقام پر ملت اور سرسید ایکسپریس کے درمیان خوفناک حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور کئی افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ بیشتر افراد اب تک دونوں ٹرینوں کی بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ریلوے زرائع کے مطابق ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا اور سرسید ایکسپریس راولپنڈی سے کراچی جا رہی تھی، حادثے کے نتیجے میں ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جبکہ کئی بوگیاں کی تو کھائی میں گرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ڈی ایس سکھر طارق لطیف کا کہنا ہے کہ ایک ماہ قبل حکام کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا تھا کہ سکھر ڈویثرن میں 13 مقامات پر ٹریک کی حالت بہتر نہیں جس کی وجہ سے کبھی بھی حادثہ پیش آ سکتا ہے اور آج جس مقام پر حادثہ پیش آیا وہ بھی ان 13 مقامات میں شامل ہے جس کی اطلاع حکام کو پہلے ہی دے دی گئی تھی۔ حادثے کے بعد اپ اور ڈاؤن ٹریکس دونوں پر ٹرینوں کی آمدورفت بند کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا ہے کہ یہ واقعہ رات 3 بج کر 40 منٹ پر پیش آیا اس وقت میں نے دیکھا کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں گری ہوئی ہیں جنہیں دیکھ کر بریک لگانے کی بہت کو شش کی مگر ٹرین نہیں رکی۔ اور تحقیقات میں ثابت ہو جائے گا کہ جس وقت حادثہ پیش آیا اس وقت میں اور اسٹنٹ ڈرائیور سوئے ہوئے نہیں تھے۔