لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے پاکستان کے کئی علاقوں میں آج بھی لوگوں کی وہی پُرانی سوچ ہے کہ لڑکیاں کیا کریں گی پڑھ کر جبکہ ان کو گھر ہی سنبھالنا ہے۔ جہاں اتنی کم عقل رکھنے والے اور چھوٹی سوچ والے لوگ ہیں وہیں کچھ مضبوط اور اچھی سوچ رکھنے والے لوگ بھی اس معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔
پشاور کے علاقے ورسک میں رہنے والا رکشہ ڈرائیور عرب شاہ اپنے علاقے کی بچیوں کو فری میں سکول اور مدرسے تک چھوڑنے جاتا ہے جس کے بعد وہ مزدوری بھی کرتا ہے تاکہ اپنا گزارہ بھی کرسکے اور ان بچیوں اور لڑکیوں کے لئے اسکول چھوڑنے جانے کے لئے پیٹرول یا سی این جی کا انتظام بھی کرسکے۔
عرب شاہ نے نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:
''
میں سمجھتا ہوں کہ لڑکیوں کی تعلیم بہت ضروری ہے میں اسکول جانے والی بچیوں اور لڑکیوں کو فری میں اسکول چھوڑ کر آتا ہوں، ان سے ایک روپیہ بھی نہیں لیتا، کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ لڑکیاں پڑھائی لکھائی کریں گی تو ہماری نسل کو کامیاب بنائیں گی اور اگر لڑکیاں نہیں پڑھیں گی تو ملک کے کروڑوں نوجوان جاہی رہ جائیں گے۔ میرے نزدیک لڑکی ہو یا چھوٹی بچی، ماں ہو یا کوئی بوڑھی عورت سب کا اتنا پڑھا لکھا ہونا ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دے سکیں
میں صبح سات بجے گھر سے نکلتا ہوں اور پہلے بچیوں اور لڑکیوں کو اسکول و مدرسے چھوڑتا ہوں، ، ان کو چھوڑنے اور لانے لے جانے کے لئے تقریباً 500 روپے ایک دن کا خرچہ ہوتا ہے جو میں مزدوری کرکے پورا کرلیتا ہوں۔
اس نوجوان نے یہ بھی بتایا کہ:
''
میں نے بی اے کی تعلیم حاصل کی مگر کسی وجہ سے ایک پرچے میں رہ گیا اور اب تک ڈگری مکمل نہ ہوسکی اور اب میں یقین رکھتا ہوں کہ ماسٹرز کی ڈگری بھی لوں گا، مگر پہلے تعلیم کے خرچ کے لئے رقم جمع کرلوں اس کے بعد ہر کام کروں گا۔
''