عید الفطر کے بعد سے ہی اچانک سے کراچی میں شدید گرمی پڑنے لگی۔
جس کا توڑ تیز بارش یا تو پھر تیز ہوائیں ہی تھیں ان ہی کے زریعے موسم معتدل ہو سکتا تھا۔
اور کچھ یوں ہی ہوا کہ کچھ دن قبل ہی کراچی میں ایک مٹی کا طوفان آیا ابھی طوفان رکا ہی تھا کہ تیز بارش شروع ہوگئی۔
مزید یہ کہ تقریبا پانچ منٹ کی بارش اور مٹی کے طوفان نے کئی لوگوں کی زندگیاں چھین لیں۔
انہیں میں ایک اشعر بھی تھا جوکہ لکی ون مال میں سیلز مین کی نوکری کیا کرتا تھا اور تیز ہوا سے مال کے باہر ایک لگا سائن بورڈ اس پر آ گر جس کے نتیجے میں اشعر کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
اور وہ عمر بھر کیلئے معزور ہو گیا۔
جہاں تک بات علاج کی ہے تو اس کے والدین ایک سفید پوش انسان ہیں اور وہ اتنا مہنگا علاج کروانے کی ہمت نہیں رکھتے۔
لہذا ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ اپنے احکامات پر نظر ثانی کر لیا کریں کہ کتنے فیصد آپکے احکامات پر عملدرآمد ہوا ہے۔
کیونکہ ہر بارشوں میں حکومت سائن بورڈ اور بل بورڈ ہٹانے کا کہتی ضرور ہے پر اس پر عملدرآمد ہو تا کم ہی دیکھائی دیتا ہے۔