سب مجھے چائنا کی حلیمہ کہتے ہیں، میں نے کب کہا میری شکل ان سے ملتی ہے .. ندا یاسر مارننگ شو میں ہونے والی تنقید کے حوالے سے بتاتے ہوئے

ہماری ویب  |  May 17, 2021

اداکارہ ندا یاسر کو تو سب ہی جانتے ہیں اور اکثر و بیشتر لوگوں کا یہی سوال ہوتا ہے، کہ کچھ بھی ہو، کوئی بھی نیا ٹرینڈ آئے، کسی بھی بندے کا کوئی میم وائرل ہو کوئی کپ وائرل ہو، بس اس کو اپنے شو میں بلا کر بٹھا لیتی ہیں اور مختلف قسم کے سوالات اور گیم کھیلتی نظر آتی ہیں۔

ندا کو آئے روز کسی نہ کسی نئی بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہوتا ہے، کبھی ان کے کپڑوں کے حوالے سے، کبھی ان کے مارنگ شو کے حوالے سے، کچھ ماہ قبل ایک بچی کے ساتھ ہونے والے واقعے کی ویڈیو بڑی وائرل ہوئی تھی، کہ ندا نے بچی کے والدین کو شو پر بلایا اور کئی سوالات کئے جو یقیناً آن اسکرین بھی پوچھے جانے والے نہ تھے، مگر لوگوں نے بہت تنقید کی، جس پر اب بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ندا نے بتایا کہ:

'' یہ میری غلطی تھی، جس کو میں نے قبول بھی کیا، مگر ان سے بات کرتے ہوئے میں بالکل بھول گئی کہ میں ایک شو کر رہی ہوں، مجھے بالکل یاد نہیں تھا، میرا بھی ایک چھوٹا بچہ ہے، میں ایک ماں بن کر ان سے بات کر رہی تھی۔ ''

لوگ مجھے آنٹی بولیں، بوڑھی بولیں میں نظر انداز کرتی ہوں، مگر مجھ پر، میری عزت پو کوئی سوال اٹھائے تو میں ضرور اپنے دفاع میں جواب دیتی ہوں، کئی لوگ ہیں جو بُرا بھلا بھی کہتے ہیں، مگر بہت لوگ ایسے بھی ہیں جو ہم سے محبت کرتے ہیں، مجھے سراہتے ہیں۔

میں سب کو اپنے شو میں بلال لیتی ہوں، کیونکہ جو لوگ سوچتے ہیں، میں اس شخص کو لا کر اپنے پروگرام میں کھڑا کر دیتی ہوں کیونکہ میں انٹرٹینمنٹ کے ساتھ لوگوں کو معلومات بھی دینا چاہتی ہوں، میں چاہتی ہوں سب ایک دوسرے کو جانیں، صرف تصویر کا ایک رخ نہ دیکھیں، دونوں طرف کی بات ان کو معلوم ہو۔

موٹا ہونا کوئی بُری بات نہیں، میں مفت میں مشورے دیتی ہوں، میں کسی کو یہ نہیں کہتی کہ جو میں بتا رہی ہوں وہی کرو میں کسی کو تنقید نہیں کرتی، نہ میں کسی کو خراب کر رہی ہوں، یں صرف لوگوں کو مشورے دیتی ہوں۔

لوگ مجھے چائنہ کی حلیمہ کہتے ہیں، لیکن میں نے کبھی اس کو خود سے ملانے کی کوشش نہیں کی، مجھے ارطغل ڈرامہ اچھا لگتا ہے، میں خود ان کو دیکھتی ہوں، مگر رمضان کے اس پروگرام کا میرا جوڑا اور جیولری کسی ڈیزائنر کی تھی، میری خود کی نہیں تھی، ہمارے لوگ معاف کرنے میں دیر کرتے ہیں، بس لوگ تیار ہوتے ہیں یہاں کوئی تصویر آئے اور وہ تنقید کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More