صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے زرغون روڈ سرینا چوک پر نجی ہوٹل کی پارکنگ میںزورداردھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنائی دی۔
دھماکے سے ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیوں میں اگ لگ گئی جبکہ دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔
جاں بحق افراد میں ہوٹل کا سیکیورٹی گارڈ اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے جبکہ دھماکے میں 2 اسسٹنٹ کمشنرز بھی زخمی ہوئے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خیز مواد گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔
پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کے مقام کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں۔
کوئٹہ دھماکے پر وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاءاللہ لانگو کا ردِ عمل
وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاءاللہ لانگو نے کہا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ پارکنگ میں بم دھماکے کا ہدف چینی سفیر تھے۔
کوئٹہ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ چینی سفیر اس وقت کوئٹہ میں ہیں اور دھماکے کے وقت وہ کوئٹہ کینٹ میں تھے، ان کے حوصلے بلند ہیں اور انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ آج معمول کے مطابق اپنی مصروفیا ت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی مسلسل کوشش ہے کہ وہ دہشتگردی کے واقعات کرکے انتشار پھیلائے لیکن صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے، سکیورٹی فورسز نے بہت سے دہشت گرد پکڑے اور کئی مقابلوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے اپنے لوگ دشمنو ں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے دہشتگرد اپنے عزائم میں کامیاب ہوئے۔
کوئٹہ دھماکے پروفاق کی بلوچستان حکومت کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی
جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ وفاقی حکومت وزارت داخلہ بلوچستان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور ابتدائی تحقیقات کی جارہی ہیں جیسے ہی دھماکے کی نوعیت اور نقصانات کا تعین ہوگا حکومت بیان جاری کرے گی۔