اولاد کو کھو دینے کا غم شدید تکلیف دہ ہوتا ہے ایسا ہی کچھ انعم کے ساتھ ہوا، اور یہ صرف ایک بار نہیں کئی بار ہوا۔
انعم کو ایکٹوپک حمل ہونے کا اس وقت پتہ چلا جب ایک روز اچانک انہیں پیٹ میں کھچاؤ جیسا درد ہونے لگا۔ درد اتنا بڑھ گیا کہ وہ زمین پر گر گئیں جس کے بعد انہیں فوری اسپتال لے جانا پڑا۔
ایکٹوپک پریگننسی سے مراد غیر معمولی (ایب نارمل) حمل ہے، جس میں بیضہ بچہ دانی کے اندر نہیں بلکہ اس کے باہر بننا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسا حمل بیضہ دانی کے ساتھ فيلوپی نالیوں میں ٹھہرتا ہے تاہم یہ ایبڈومی میں یا سروِکس میں بھی ہو سکتا ہے۔
انعم نے بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطابق حمل کے امکانات بس 50 فیصد تھے۔ میں نے وہ وقت ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کی کیفیت میں گزارا، میں نا امید ہونے لگی تھی۔ میری پہلے بھی مِس کیرج (حمل ضائع ہونا) کی ہسٹری رہی ہے اور اب یہ تیسری بار تھی جب مجھے ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کا حمل ایکٹوپک ہے۔ ڈاکٹروں نے پھر بھی تھوڑی امید دلائی تھی کہ ایسا نہیں کہ آئندہ حمل نہیں ہو گا لیکن آس پاس کے لوگوں کی باتوں نے مجھے بہت مایوس کر دیا تھا کہ شاید اب میں ماں نہیں بن پاؤں گی۔
انعم کا کہنا تھا کہ میں بس زندہ تھی، میں اُس رات شدید تکلیف میں تھی اور اگلی صبح میرا آپریشن کر دیا گیا، پیٹ بھی کٹا اور میرا بچہ بھی ضائع کر دیا گیا۔
اس آپریشن میں انعم کی فیلوپی نالیاں، جو بُری طرح متاثر ہو چکی تھیں، نکال دی گئیں تاہم ڈاکٹرز نے ساتھ یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں کہ آپ دوبارہ حاملہ نہیں ہو سکتیں، اس لیے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
انعم کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ اتنے حمل ضائع ہونے کے بعد اب کبھی میری اولاد نہیں ہو گی۔ میں ڈپریشن میں چلی گئی تھی۔ میرے شوہر نے اور میں نے سوچا کہ ہم آئی او آئی کی طرف جاتے ہیں۔
لیکن خدا کا کرنا کچھ یوں ہوا کہ وہاں جانے سے ایک ہفتہ پہلے ہی انعم پھر امید سے ہو گئیں۔ لیکن ایک بار پھر حمل ضائع ہونے کا خوف ان کے ذہن پر چھایا ہوا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے سوچ لیا تھا کہ اب کی بار بھی مس کیرج ہو جائے گا۔ امید تو ختم ہو ہی چکی تھی لیکن وقت گزرتا رہا اور پریگنینسی پوری ہوئی اور میری سرجری کی بعد بیٹی پیدا ہوئی جو ماشاللہ اب دو سال کی ہے۔‘
انعم کے مطابق انہوں نے آخر تک ہمت نہیں ہاری، اور وہ یہ سمجھتی ہیں کہ یہ سب ان کی امی کی دعاؤں سے ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی جیسی دوسری خواتین کو یہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ آپ امید کو قائم رکھیں اور ہرگز نہ سوچیں کہ یہ اب نہیں ہو سکتا یا آپ ماں نہیں بن سکتیں۔ دنیا میں ایسا کچھ نہیں جو نہیں ہو سکتا، سب کچھ ممکن ہے۔‘
بشکریہ بی بی سی:
٭ اِس حوالے سے اپنی قیمتی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کرنا ہرگز نہ بھولیے گا۔