1969 میں جب انسان چاند پر پہلی بار اترا تھا تو یہ خیال کیا جاتا تھا کہ چاند پر پانی نہیں ہے اس لیے یہاں زندگی ممکن نہیں مگر اس کے بعد مشاہدوں سے یہ بات معلوم ہوئی کہ یہاں برف اور پانی کے آثار موجود ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنی جدید تحقیق میں یہ تصدیق کی ہے کہ چاند کے روشن حصوں میں بھی پانی موجود ہے،اس حوالے سے کیلی فورنیا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناسا کے ترجمان نے بتایا کہ چاند کے وہ حصے جو سورج کی جانب ہیں وہاں پانی کی دریافت ہوئی ہے جس سے یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ چاند پر پانی کی موجودگی پہلے خیال کی گئی مقدار سے کئی زیادہ ہے۔
ناسا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ایئر کرافٹ 747 پر قائم صوفیہ نامی ٹیلی سکوپ کے ذریعے کی گئی ہے یہ طیارہ کافی بلندی پر پرواز کرتا ہے اور اسے خلائی تحقیق کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے-