دنیا بھر میں نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے باعث آج بھی کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اور بہت سے افراد اس وائرس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
کووڈ 19 کی تاحال کوئی ویکسین موجود نہیں ہے لیکن اس بیماری کا علاج صرف قرنطینہ ہے جس کی وجہ سے انسان لگ بھگ دو ہفتوں میں صحتیاب ہوجاتا ہے۔
سائنسدان اس وبا کی ظاہری علامات کے حوالے سے آگاہ کر چکے ہیں۔
ایک نئے مطالعے کے مطابق، نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کے تیسرے دن سونگھنے کی حس کا احساس کم ہوجاتا ہے، اور متعدد مریض اپنے ذائقہ کی حس بھی کھو بیٹھتے ہیں۔
یہ بات امریکہ میں ہونے والی سنسیناٹی یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
محققین کے مطابق ، ان نتائج سے مریضوں کی شناخت میں مدد مل سکتی ہے جو اینٹی وائرل علاج سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔
مارچ سے سائنسدانوں کی جانب سے مریضوں کی سونگھنے اور چکھنے کی حسوں میں ایک دم کمی آنا یا مکمل ختم ہوجانا کورونا وائرس کی علامات کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔
نوجوان مریضوں اور خواتین میں سونگھنے کی حس سے متعلق مسائل پیدا ہونے کا امکان زیادہ بتایا گیا ہے۔
بیشتر اوقات تو یہ سب سے پہلے نمودار ہونے والی علامات ہوسکتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی کہا جاتا ہے کہ کورونا وائرس میں بخار سب سے پہلے اور عام ترین علامت ہوتی ہے۔