امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی جس کے مطابق اکیوٹ کڈنی فیلیئر یا اے کے آئی کورونا وائرس سے متاثرہ فرد کے لیے ایک سنگین پیچیدگی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گردے فیل ہونے کا سامنا کرنے والے مریضوں میں کووڈ 19 کے نتیجے میں اموات کی شرح 50 فیصد ہے۔
کووڈ 19 کے مریضوں میں اے کے آئی کی جو قسم نظر آرہی ہے وہ بہت پیچیدہ اور اس میں ایسے متعدد عناصر موجود ہیں جو عام اے کے آئی مریضوں میں نظر نہیں آتے۔ ان منفرد عناصر میں کورونا وائرس کا خون کے لوتھڑے بننا، گردوں پر حملہ اور ورم سرِ فہرست ہیں۔
مذکورہ تحقیق کے نتائج جریدے جرنل آف دی امریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی میں شائع ہوئے اور پہلی بار اس ممکنہ میکنزم پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح گردے فیل ہونے کا مسئلہ کووڈ 19 کے مریضوں کو شکار کرسکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس میکنزم کو پہلے اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے، زیادہ بہتر سمجھنے سے بہتر علاج کرنے میں مدد مل سکے گی خاص طور پر آئی سی یو میں زیرعلاج مریضوں کے لیے یہ بہت اہم ہے، کیونکہ ان میں سے بیشتر مریضوں کو ڈائیلاسز کی ضرورت ہوسکتی ہے۔