کورونا وائرس کے حوالے سے نت نئی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ اب تک اس وائرس کی کئی علامات ظاہر ہو چکی ہیں جبکہ اب ایک اور نئی علامت آگئی ہے۔
دنیا بھر میں طبی ماہرین کے لیے اس وائرس کا ایک اور پہلو تشویش کا باعث بن چکا ہے جسے سائیلنٹ یا ہیپی ہائپوکسیا کا نام دیا گیا ہے۔
دراصل ہائپوکسیا میں جسمانی بافتوں یا خون میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں جو اس کا اثر دیکھنے میں آرہا ہے ایسا پہلے کبھی دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا۔
جریدے سائنس میگزین میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے کچھ مریضوں میں خون میں آکسیجن کی سطح گر جاتی ہے مگر پھر بھی وہ لوگوں سے بات کر رہے ہوتے ہیں، اپنے فونز استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور خود کو ٹھیک ہی محسوس کرتے ہیں۔
تاہم عام حالات میں جسم میں آکسیجن کی اتنی کمی چلنے پھرنے یا بات کرنے کے قابل نہیں چھوڑتی بلکہ اتنی کمی میں بے ہوشی طاری ہونے یا موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے مگر کووڈ 19 کے مریض اتنی کمی کے باوجود ہشاش بشاش اور چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ مریض آکسیجن کی سطح 70، 60، 50 یا اس سے کم ہونے پر بھی معمول کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کے ساتھ آسانی سے سانس لیتے رہتے ہیں۔