وائرس جانوروں سے انسانوں میں بالکل اسی طرح منتقل ہو سکتے ہیں جس طرح وہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتے ہیں یعنی خون، فضلے یا پیشاب کے ذریعے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ بعض اوقات چھو لینے سے بھی وائرس منتقل ہو سکتے ہیں۔
لیکن اس بات کی اہمیت سے بھی ہم منہ نہیں موڑ سکتے کہ وائرس زندہ نہیں ہوتے اس لیے انہیں پھیلنے کے لیے زندہ خلیوں کی تلاش ہوتی ہے جن سے چمٹ کر یہ ان کے اندر داخل ہوتے ہیں جہاں سے یہ مزید پھیلتے ہیں۔
جب بھی وائرس کسی نئے میزبان میں منتقل ہوتا ہے تو اس میں اس وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت موجود نہیں ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ہم چمگادڑوں اور ان کے وائرسز سے رابطے میں آتے ہیں تو ہمیں ریبیز اور ایبولا وائرس کی بیماریاں لگ سکتی ہیں مگر چمگادڑیں خود ان سے متاثر نہیں ہوتیں۔