دنیا بھر میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مختلف قسم کے طریقہ کار کی آزمائش کی جارہی ہے کہ شاید کوئی کارآمد ثابت ہو جبکہ کچھ ممالک میں وہ طریقہ کار کسی حد تک فائدہ مند بھی ثابت ہو رہے ہیں۔
ان طریقہ کار میں اسٹیل سیل تھراپی سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔ یہ طریقہ بے حد آسان ہے کیونکہ اس میں اسٹیم سیلز کو سانس کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے اور یہ کورونا وائرس سے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آسٹریلیا، امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں اسی طریقہ کار کو آزمایا جا رہا ہے۔
آسٹریلین پروفیسر جیسن کوواسک کے مطابق امریکہ میں 12 مریضوں پر اسٹیم سیل تھراپی کا استعمال کیا گیا تو ان میں سے 9 افراد کے لیے صرف 10 دن میں وینٹی لیٹر کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیم سیلز تھراپی کسی بھی مریض پر آزمائی جاسکتی ہے جو ورم کو پھیلنے سے روکنے کے ساتھ مدافعتی نظام میں بھی تبدیلیاں لاتا ہے۔
امریکہ میں بپسٹ ہیلتھ ساؤتھ فلوریڈا نے اس طریقہ کار کو استعمال کیا اور اس حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ گیم چینجر ہے جو آئی سی یو میں زیرعلاج مریضوں کے موثر علاج میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم متحدہ عرب امارات میں اسٹیل سیل تھراپی کا کلینیکل ٹرائل اب تک کامیاب ہوا ہے اور 73 مریضوں کا کامیابی سے علاج ہوا اور وہ صحت یاب ہوکر اسپتال سے اپنے گھر جا چکے ہیں۔