نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کو مکمل ختم کرنے کے لئے تاحال ویکسین تیار نہیں کی گئی، متعدد سائنسدان اس وبا پر قابو پانے کے لئے سر توڑ کوششیں کرنے میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب دنیا بھر کے ماہرین اس حوالے سے پریشان ہیں کہ کورونا وائرس چند افراد کو زیادہ متاثر نہیں کرتا جبکہ متعدد ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
اس سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو ابتدائی مراحل پر دبا دینا وبا کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکہ کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کیک اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی۔
جریدے جرنل آف میڈیکل وائرلوجی کی اس تحقیق کے نتائج شائع ہوئے جس میں معلوم ہوا کہ کچھ مریضوں کا دفاعی نظام ہی ان کے لئے مہلک ثابت ہوتا ہے۔
ایک طرف جسم کی پہلی دفاعی دیوار وہ مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جو کسی انفیکشن کے پھیلنے کے فوری بعد سامنے آتا ہے جس میں وہ بیرونی وائرس اور متاثرہ خلیات کو ختم کر دیتا ہے۔
دوسری جانب جسم کی دوسری دفاعی دیوار وہ مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جو کسی وائرس کے برقرار رہنے پر حرکت میں آتا ہے اور جیسے ٹی سیلز اور بی سیلز کی خصوصی قوتوں کو متحرک کرتا ہے۔
ماہرین نے اپنے ماڈل میں دریافت کیا کہ دوسرا مدافعتی ردعمل فوری متحرک ہو جاتا ہے جس سے پہلے مدافعتی ردعمل والے وائرس کو ختم کرنے کی قوت اثرانداز ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے اہم نتائج سے معلوم ہوا کہ مدافعتی ردعمل کے عمل میں روک تھام کر کے متاثرہ مریضوں کو وائرس سے بچایا جا سکتا ہے۔