ہماری پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ہمارے ڈرامے روز مرہ کی زندگی پر مبنی ہوتے ہیں۔ ان میں ایسے مسائل کو اجاگر کیا جاتا ہے جن کا تعلق ایک عام انسان سے ہوتا ہے۔
لیکن حالیہ دِنوں میں بہت سے ڈراموں کی ایسی مثالیں سامنے آئیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، یا تعلق ہے بھی تو بہت غلط طریقے سے اسے عوام تک پہنچایا جاتا ہے۔
کچھ ڈراموں میں ایسی باتیں دِکھائی گئیں جنہیں نہیں دِکھانا چاہئیے تھا یا اگر ہم یوں کہیں کے ڈراموں کے ذریعے وہ عوام تک نہیں پہنچنی چاہئے تھیں تو یہ غلط نہ ہو گا کیونکہ ہماری عوام پر کہیں نا کہیں یہ ڈرامے اثر انداز ہوتے ہیں۔
جھوٹ اور دھوکہ دہی
ڈرامہ جھوٹی اے آر وائی ڈیجیٹل سے نشر کیا جا رہا ہے جسے لوگوں کی جانب سے کافی پذیرائی بھی مِل رہی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس ڈرامہ کا مواد کچھ مناسب نہیں ہے۔ ڈرامہ میں جھوٹ اور دھوکہ دہی دِکھائی گئی ہے۔ جس طرح سے یہ پیش کیا جا رہا ہے وہ انتہائی غلط ہے جو عوام پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس ڈرامےکو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔
گھریلو تشدد
گھریلو تشدد اب تقریباً ہر پاکستانی ڈرامہ کا حصہ بن چکا ہے جو کہ انتہائی غلط ہے۔ ہر ڈرامہ میں یا تو شوہر بیوی پر تشدد کرتا دِکھائی دیتا ہے یا ساس اپنی بہو کو مار پیٹ رہی ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے یہ ہمارے پاکستانی معاشرے کا حصہ ہے، بہت سی خواتین اپنے گھروں میں یہ سب جھیل رہی ہیں جبکہ اگر ہمارے ڈراموں میں بھی یہی دِکھایا جائے گا تو ان خواتین کے لئے ڈرامے انٹرٹینمنٹ کے بجائے وبالِ جان بن جائیں گے۔ پاکستانی ڈراموں کا یہ ایک ٹرینڈ بن چکا ہے کہ تشدد کے بغیر کوئی ڈرامہ نہیں دِکھایا جائے گا۔
بات چیت درست طریقے سے نا ہونے کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہونا
ہمارے پاکستانی ڈراموں میں یہ سلسلہ بھی چل نکلا ہے کہ کرداروں میں صرف بات چیت مکمل طریقے سے نہ ہونے پر غلط فہمیاں پیدا کر دی جاتی ہیں۔ ایسی صورتحال پیدا ہی کیوں کی جائے جس سے اس بات کو فروغ مِلے کہ گفتگو آدھی ادھوری یا ذومعنی چھوڑ دی جائے۔
یہ تمام وہ باتیں ہیں جو لوگوں پر غلط اثرات مرتب کرتی ہیں۔