ماہرین نفسیات کے مطابق اگر آپ کے بچے کو کوئی دُوسرا بڑا ڈانٹے تو کیا کرنا چاہیے

اُردو وائر  |  Feb 04, 2022

والدین کو یہ بات اکثر ناگوار گُزرتی ہے اگر اُن کے بچے کو کوئی دُوسرا ڈانٹے، اور یہ چیز اُن کے اندر ایسے آدمی کے لیے منفی تاثرات کو جنم دینے کا باعث بھی بنتی ہے اور ان تاثرات سے دماغ میں خطرہ پیدا ہوتا ہے جس سے دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے اور جسم میں ایسے ہارمونز کی مقدار بڑھتی ہے جو آپ کو لڑائی کرنے پر اُکساتے ہیں ۔پاکستان میں ایسے موقع پر اکثر بڑے آپس میں لڑ پڑتے ہیں اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ لڑائی شدت اختیار کر جائے جس سے بڑے نقصان ہو جاتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ماہرین نفسیات کے بتائے ہُوئے 8 اُن اقدمات کو شامل کیا جا رہا ہے جو وہ تاقید کرتے ہیں کہ والدین ایسی صورتحال میں جب کوئی اور بڑا آپ کے بچے کو ڈانٹ رہا ہو اور اُس کا انداز ناپسندیدہ ہو، لازمی اختیار کریں ۔صورتحال کو جانیں: غصہ آپکو کبھی بھی اچھا مشورہ نہیں دے گا اس لیے ضروری ہے کہ اپنے دماغ کو ٹھنڈا رکھیں اور پہلے صورتحال کو اچھی طرح سمجھیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ آپ کے بچے سے ہی کوئی غلطی ہُوئی ہو جیسے عام طور پر بچے کوئی چیز توڑ دیتے ہیں، کسی دُوسرے بچے سے ٹکرا جاتے ہیں وغیرہ۔ ایسے موقع پر آپ کے اندر جتنا بھی غُصہ ہو اُسے ظاہر نہ ہونے دیں اور تحمل سے پُوچھیں کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں یا کیا ہُوا جناب وغیرہ ۔مذاق: ایسے موقع پر اگر آپ محسوس کریں کے دُوسرا آدمی اپنے کسی نقصان کی وجہ سے غُصے میں ہے تو بات کو مذاق کا رنگ دیکر ٹالنے کی کوشش کریں جیسے اگر اُس کی موٹر سائیکل کو کوئی نقصان ہُوا ہے تو آپ مسکراتے ہُوئے کہہ سکتے ہیں “یہ صبح سے پانچویں موٹر سائیکل ہے جسے اس سے نقصان پہنچا ہے”۔ انسان کے اندر حس مزاح کسی انتہائی سنجیدہ صورتحال کو بھی بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ذہنی تناؤ پر فوری طور پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے ۔آپکا غصہ: بچے اگر کلاس میں کوئی بدتمیزی کرتے ہیں تو ٹیچر کا حق بنتا ہے کہ وہ والدین کو اس بات کی آگاہی دیں کیونکہ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچے کو معاشرے کے مطابق تہذیب اور صیح اور غلط میں اچھی طرح پہچان کروائیں لیکن ایک چیز کو لازمی یاد رکھیں کہ آپکا غصہ اور لہجے کی سختی اچھی سے اچھی بات کے اثر کو بھی زائل کر سکتا ہے اور بچوں پر چلانا اُن کی شخصیت کی خود اعتمادی میں کمی پیدا کرتا ہے، اُن کے ذہنی تناؤ میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور اُنہیں خوف جیسی بیماری میں مبتلا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More