دس دسمبر کو جب پاکستان کے نجی چینل ’اے آر وائی ڈیجیٹل‘ پر پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ شروع ہوا تو معمول کے مطابق میزبان ندا یاسر نے راویتی جوش و جذبے کے ساتھ اس کا آغاز کیا اور پروگرام میں زیر بحث آنے والے موضوع کے بارے میں بتایا۔
موضوع بتاتے ہوئے ندا یاسر نے یہ تذکرہ بھی کیا کہ وہ اس پروگرام میں اپنی ذاتی زندگی کی باتیں بھی شیئر کر دیتی ہیں اور پھر یہاں سے ہی انھوں نے کچھ روز پہلے اپنے شو کے دوران سرزد ہونے والی ایک ’غلطی‘ کا ذکر کیا اور اس پر معافی مانگی۔
خیال رہے ندا یاسر کو ان کی ’غلطی‘ پر گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا تھا۔
ندا یاسر نے کہا کہ ’کچھ دن پہلے میں نے اپنے شو میں ایک ذاتی تجربہ شیئر کیا، جو ایک برا تجربہ تھا مگر مجھ سے جو کوتاہی ہوئی، وہ یہ کہ میں نے لفظوں کے چناؤ میں تھوڑی سی گڑبڑ کر دی، جو عام زندگی میں بات کرتے ہوئے ہو جاتی ہے۔‘
انھوں نے مزید وضاحت کی کہ ’میرا شو ریکارڈڈ نہیں بلکہ لائیو ہے۔ میں نے ڈیلیوری رائیڈرز کے حوالے سے اپنا برا تجربہ جب شیئر کیا تو مجھے اس میں یہ لفظ شامل کرنا چاہیے تھا کہ ’کچھ لوگ‘ ایسا کر جاتے ہیں۔ میں نے جو ڈیلیوری رائیڈرز کی پوری کمیونٹی ہے اسے ایسا نہیں کہا۔ مجھے لفظ ’کچھ لوگ‘ اپنے پورے جملے میں شامل کرنا چاہیے تھا کیونکہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی ہیں۔‘
’بہت سے ایسے لوگ ہیں بلکہ زیادہ تر ایسے رائیڈرز ہیں جو بہت ایماندار ہیں اور بہت محنت اور مشقت سے اپنی زندگی کے خرچے اٹھا رہے ہیں۔‘
انھوں نے رائیڈر کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر میری وجہ سے میرے پیارے رائیڈرز کو تکلیف پہنچیاور اگر وہ اب مجھے دیکھ رہے ہیں تو میں آپ سے سچے دل میں معذرت کرنا چاہتی ہوں کیونکہ میں پھر کہوں گی کہ میں یہاں کسی کو تکلیف دینے کے لیے نہیں بیٹھی۔‘
ندا یاسر نے فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کے بارے میں کیا کہا تھا؟
چند دن قبل ندا یاسر کا فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کے حوالے سے ایک بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز جان بوجھ کر کھلّے پیسے نہیں رکھتے تاکہ انھیں زیادہ ٹپ مل سکے۔
یہ بیان دراصل ندا یاسر نے 15 دن قبل 25 نومبر کو اپنے پروگرام میں جاری گفتگو کے دوران دیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کے پاس کبھی چینج (کھلے پیسے) نہیں ہوتا۔ آپ اپنی مرضی سے انھیں ٹپ دے دیں یہ الگ بات ہے لیکن اگر وہ جھوٹ بول رہے ہیں تو میں تو ڈرائیور کو بلا کر کہتی ہوں کہ جاؤ چینج لے کر آؤ۔ جب آپ انھیں کھڑا رکھیں گے ناں تو ان کی اگلی ڈیلیوریز لیٹ ہوں گی، کیونکہ یہ ان کی عادت بنی ہوئی ہے۔‘
اس پر پروگرام میں بیٹھی مہمان خواتین بھی ندا یاسر کی ہاں میں ہاں ملاتی ہیں۔
اس کلپ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ندا یاسر کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
صرف سوشل میڈیا صارفین ہی نہیں بلکہ بہت سے فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کے بھی اس حوالے سے بیان سامنے آئے تھے جس میں انھوں نے ندا یاسر سے معافی کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں، جن میں رائیڈرز ہاتھ میں سکے اٹھائے ندا یاسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہم نے آپ کے لیے چینج رکھ لیا ہے۔‘
ندا یاسر: ’اس طرح کے شوز کی زیادہ ریٹنگ ویسے ہی نہیں آتی‘عورت کو مکھی سے تشبیہ دینے پر تنقید: ’عدنان صدیقی کو تمغہ امتیاز کے سائیڈ ایفیکٹس شروع ہو گئے ہیں‘’مجھے باتیں کرنے کا شوق تھا اور کام بھی ویسا ہی مل گیا‘’یاسر سے شادی کے وقت نوکری نہ کرنے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی‘’ڈیلیوری لیٹ ہو سکتی ہے انسانیت لیٹ نہیں ہونی چاہیے‘
اداکارہ فضا علی نے بھی اس حوالے سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹپ دینا فرض نہیں لیکن کسی کو ذلیل نہ کرنا آپ کا فرض ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’رائیڈرز بھی انسان ہیں، یہ کوئی مشینیں نہیں۔ ان کا دل اور جذبات ہیں۔ ان پر بھی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ اگر آپ انھیں عزت دیں گی تو کل اللہ آپ کو کسی بڑی مصیبت سے نکال دے گا۔‘
’ڈیلیوری میں تاخیر ہو سکتی ہے لیکن انسانیت میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔‘
صارف امین زبیری نے ندا یاسر پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایسے لوگ کبھی نہیں سمجھیں گے کہ حلال کمائی کے لیے رائیڈرز بارش، گرمی، دیر رات، ٹریفک اور مستقل خطرے میں کن چیزوں سے گزرتے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ڈیلیوری بوائز اور رائیڈرز روزگار کمانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ اگر آپ کو تحفظات ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ ان کے بارے میں ایسے بات کرنے کے لیے اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کریں۔‘
https://twitter.com/Amin_Zuberi/status/1998679145354572106
ماضی میں ندا یاسر کے شو پر تنقید
تاہم یہ پہلا موقع نہیں کہ ندا یاسر اور ان کا شو اس طرح تنقید کی زد میں آیا ہو۔
سنہ 2020 کے دوران ندا یاسر نے اپنے شو کی ایک قسط میں کراچی میں مبینہ طور پر اغوا اور ریپ کے بعد قتل ہونے والی پانچ سالہ بچی کے بارے میں بات کی تھی۔
یہ شو دو گھنٹے جاری رہا تھا، جس میں ندا یاسر نے اس بچی کے والدین سے طویل گفتگو کی اور اُن سے چند ایسے سوال کیے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین نے ندا یاسر کو ہدف تنقید بنایا۔
اسی طرح گذشتہ برس ندا یاسر نے اپنے شو میں معروف پاکستانی اداکار عدنان صدیقی کو مدعو کیا تھا۔
عدنان صدیقی اس شو میں ایک موقع پر اپنی دادی کے بارے میں بتانے لگے کہ والدہ کی وفات کے بعد ان کی پرورش دادی نے کی اور پھر اسی دوران ان کے ہاتھ پر مکھی بیٹھی جس پر انھوں نے معذرت کرتے ہوئے خواتین کو مکھی سے تشبیہ دے دی۔
خواتین کے بارے میں ایسی رائے کا اظہار کرنے پر سوشل میڈیا پر عدنان صدیقی پر شدید تنقید ہوئی تھی، جس کے بعد عدنان صدیقی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پیغام لکھا۔
ندا یاسر: ’اس طرح کے شوز کی زیادہ ریٹنگ ویسے ہی نہیں آتی‘’مجھے باتیں کرنے کا شوق تھا اور کام بھی ویسا ہی مل گیا‘’یاسر سے شادی کے وقت نوکری نہ کرنے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی‘عورت کو مکھی سے تشبیہ دینے پر تنقید: ’عدنان صدیقی کو تمغہ امتیاز کے سائیڈ ایفیکٹس شروع ہو گئے ہیں‘’مجھے باتیں کرنے کا شوق تھا اور کام بھی ویسا ہی مل گیا‘’میں پہلی کے ساتھ کھڑا ہوں اور دوسری کے ساتھ بھی!‘