وانا کیڈٹ کالج پر حملہ: ’شدت پسند طلبہ اور اساتذہ کو یرغمال بنانا چاہتے تھے‘

بی بی سی اردو  |  Nov 11, 2025

خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں ایک کیڈٹ کالج پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں اندر موجود تمام طلبہ اور اساتذہ کو باحفاظت منتقل کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے قوم کو ’بڑے نقصان سے بچا لیا ہے۔ یہ اے پی ایس حملے سے 10 گنا بڑا واقعہ ہو سکتا تھا۔‘

پاکستانی فوج کے مطابق پیر کو حملہ آوروں نے بارود سے بھری ایک گاڑی کیڈٹ کالج کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں نہ صرف دروازہ ٹوٹ گیا بلکہ انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بعض شدت پسند عمارت کے اندر داخل ہو گئے تھے جن کے خلاف سکیورٹی آپریشن کیا گیا۔

پاکستان کے سرکاری چینل پی ٹی وی نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے وانا کیڈٹ کالج پر حملے میں ملوث ایک خودکش بمبار کے علاوہ چار شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس وقت کالج کی عمارت کو بارودی سرنگوں کے خطرے کی وجہ سے کلیئر کیا جا رہا ہے۔ آپریشن کے دوران کیڈٹ کالج کے کسی بھی طالبعلم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔‘

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ ایک ’حساس آپریشن تھا‘ جس میں ’طلبہ کی جانیں بچائی گئی ہیں اور دہشتگردوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ شدت پسند اس حملے کے ذریعے ’قوم کا بڑا نقصان کرنا چاہتے تھے۔۔۔ پاکستانی فوج نے 550 طلبہ کی جانیں بچائی ہیں۔‘

عطا اللہ تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ روایتی جنگ کے بعد پاکستان کو ’پراکسی وار میں بھی کامیابی مل رہی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں خودکش دھماکے اور وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے کی تحقیقات ہوں گی اور اس کے ٹھوس شواہد دوست ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

حملے میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال وانا میں حکام نے ابتدائی طور پر نو افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔ زخمی ہونے والوں کی عمریں دس سے 22 برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔

تاحال وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔

BBCاس کیڈٹ کالج کے قریب ایک گرلز اور ایک بوائز کالج بھی واقع ہے، جبکہ اس کے مغرب میں آرمی کالونی ہے جسی زیڑے نور کالونی بھی کہا جاتا ہے’ہمارے مکان کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی‘

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے بدھ کو امن جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک بیان میں سہیل آفریدی نے وانا کیڈٹ کالج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم طلبہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا انتہائی بزدلانہ اقدام ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’صوبے سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے کل امن جرگہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ امن جرگے میں تمام سیاسی، مذہبی اور قبائلی عمائدین شریک ہوں گے۔‘

پیشے کے اعتبار سے صحافی ظفر وزیر خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں اس آبادی میں رہائش پذیر ہیں جہاں سے تھوڑی ہی دور وہ کیڈٹ کالج ہے جہاں گذشتہ روز مسلح شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ایسا دھماکہ ہم نے کبھی نہیں سُنا، اس سے ہمارے مکان کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں، کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں اور آس پاس کے علاقے میں بیشتر مکانات کی یہی حالت ہے۔‘

وانا کے رہائشی ظفر وزیر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’یہ حملہ پیر کو شام کے وقت ہوا تھا اور اب تک کیڈٹ کالج کے اندر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔‘

کیڈٹ کالج کہاں واقع ہے؟

حملے کا نشانہ بننے والا کیڈٹ کالج وانا بازار سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور زڑے نور کے گنجان آباد علاقے میں واقع ہے۔

ایک مقامی پولیس افسر نے بھی بی بی سی اردو کو تصدیق کی ہے کہ گذشتہ روز شام کے وقت نامعلوم افراد نے کیڈٹ کالج پر حملہ کیا تھا۔

مقامی پولیس افسر نے مزید کہا کہ نامعلوم افراد نے کالج کے گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی سے حملہ کیا اور اس کے بعد مسلح افراد کالج کے اندر داخل ہوئے ہیں۔

جنوبی علاقے سے تعلق رکھنے والے صحافی دلاور وزیر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کیڈٹ کالج کے قریب ایک گرلز اور ایک بوائز کالج بھی واقع ہے، جبکہ اس کے مغرب میں آرمی کالونی ہے جسی زیڑے نور کالونی بھی کہا جاتا ہے۔

اسی علاقے میں برطانوی دور میں بنایا گیا سکاؤٹس کیمپاور عام شہریوں کے مکانات بھی واقع ہیں ۔

دلاور وزیر کے مطابق اسی علاقے کے قریب ایک ہسپتال اور چند فرلانگ کے فاصلے پر پولیس لائن اور دیگر سرکاری ادارے ہیں، جہاں چیک پوسٹس پر اہلکار تعینات رہتے ہیں۔

وانا بنیادی طور پر وزیر قوم کا علاقہ ہے جبکہ اس کے ساتھ یہاں محسود قبیلے کے لوگ بھی آباد ہیں۔

دوسری جانب عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت کیڈٹ کالج کے اندر کُل 650 افراد موجود تھے، جن میں سے 525 کیڈٹس شامل تھے۔

عسکری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ 115 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے، جبکہ کیڈٹس کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے بہت احتیاط کے ساتھ آپریشن جاری ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عام دنوں میں اس علاقے میں ٹریفک اور لوگ موجود ہوتے ہیں، لیکن آج خاموشی ہے اور سڑکیں سنسان ہیں۔

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ’اس وقت علاقے میں سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے، لوگ اس پریشانی میں ہیں کہ کالج کے اندر موجود طلباء اساتذہ اور دیگر عملہ کس حال میں ہوں گے۔‘

پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے پر مذاکرات کی ناکامی کا الزام: ’کیا ہم پاکستان کی سکیورٹی کے ذمے دار ہیں‘ امیر خان متقیاستنبول مذاکرات ناکام: افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟الزامات، بداعتمادی اور آن لائن پروپیگنڈا: استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات سے کیا توقعات ہیں؟افغان طالبان کے پاس کون سے ہتھیار ہیں اور پاکستان کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے دوران انھوں نے کیسے اپنا دفاع کیا؟’شدت پسند طلبہ اور اساتذہ سمیت تمام عملے کو یرغمال بنانا چاہتے تھے‘

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کےروز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ روز وانا میں خود کش حملے میں ایک گاڑی استعمال کی گئی تھی۔

وزیر داخلہ کے مطابق ’وہاں پر تین شہادتیں ہوئیں، ساڑھے پانچ سو طلبا اور 40 اساتذہ تھے، جنھیں ہماری فورسز نے بچایا۔‘

ان کے مطابق ان (شدت پسندوں) کا منصوبہ تھا کہ سب کو یرغمال بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’خود کش حملہ آور کی شناخت ہوچکی ہے اور وہ ایک افغان شہری ہے۔‘

حملہ آوروں کا حوالہ دیتے ہوئے محسن نقوی نے الزام عائد کیا کہ ’وہ رات کو بھی اپنے لوگوں کے ساتھ افغانستان میں رابطے میں رہے، اس میں افغانستان براہ راست ملوث ہے۔ افغانستان کو ہر صورت میں ان (شدت پسندوں) کو روکنا پڑے گا۔‘

افغان طالبان نے تاحال پاکستان کے الزامات پر کوئی بیان نہیں جاری کیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے پر مذاکرات کی ناکامی کا الزام: ’کیا ہم پاکستان کی سکیورٹی کے ذمے دار ہیں‘ امیر خان متقیاستنبول مذاکرات ناکام: افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور میں افغان طالبان کے وفد میں شامل شخصیات کون ہیں؟افغان طالبان کے پاس کون سے ہتھیار ہیں اور پاکستان کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے دوران انھوں نے کیسے اپنا دفاع کیا؟الزامات، بداعتمادی اور آن لائن پروپیگنڈا: استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات سے کیا توقعات ہیں؟سرحد کی بندش کے باعث 20 دن تک طورخم پر پھنسے رہنے والے افغان پناہ گزین: ’ہم ٹرکوں پر رہنے پر مجبور تھے، اس دوران میری بیوی نے مُردہ بچے کو جنم دیا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More