Getty Images
جنوبی افریقہ نے پاکستان کو دوسرے ایک روزہ میچ میں آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔ جنوبی افریقہ کے ڈی کوک نے 123 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ پروٹیز نے 41ویں اوور میں مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا۔ پاکستانی بولرز صرف دو وکٹیں ہی حاصل کر سکے۔
اس سے قبل پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی جا رہی تین ون ڈے میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں مہمان ٹیم کو جیت کے لیے 270 رنز کا ہدف دیا تھا۔
پاکستانی کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا جو میچ کے ابتدائی حصے میں درست ثابت نہ ہو سکا اور پاکستان کی پہلی تین وکٹیں صرف 22 کے مجموعی سکور پر گر گئیں۔
سابق کپتان بابر اعظم ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور صرف 11 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ سابق کپتان محمد رضوان صرف چار جبکہ اوپنر فخر زمان بغیر کوئی رنز بنائے اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔
بابر اعظم سیریز کے پہلے میچ میں بھی اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے اور صرف سات رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے تھے۔
جنوبی افریقہ نے لونگی اینگیڈی اور لیزڈ ولیمز کی جگہ لیفٹ آرم بولر ناندرے برگر اور لیگ سپنر نکابا پیٹر کو موقع دیا جبکہ پاکستان نے لیگ سپنر ابرار احمد اور حسن نواز کی جگہ فہیم اشرف اور محمد وسیم جونیئر کو فائنل الیون میں جگہ دی۔
Getty Imagesپاکستان کی طرف سے سلمان علی آغا نے 69 رنز کی اننگز کھیلیبرگر کی تباہ کن بولنگ کے سامنے پاکستانی اوپنر اور مڈل آرڈر بے بس
جنوبی افریقہ کی جانب سے لونگی اینگیڈی کی جگہ ناندرے برگر کو کھلانے کا فیصلہ بہترین ثابت ہوا۔ فاسٹ بولر نے ابتدا سے ہی پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا اور پہلے ہی اوور میں فخر زمان کو آؤٹ کر دیا۔
فخر زمان کا کیچ وکٹوں کے پیچھے کوائنٹن ڈی کوک نے لیا، فخر کے آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم کریز پر آئے جن کی آمد پر اقبال سٹیڈیم میں موجود شائقین کا شور بلند ہوا، لیکن بابر ایک بار پھر کراؤڈ کی توقعات پر پورا نہ اُتر سکے۔
Getty Imagesبابر اعظم آج بھی بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے
وہ برگر کی گیند پر فریرا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے، اُس وقت پاکستان کا مجموعی سکور 17 رنز تھا۔ محمد رضوان بھی برگر کا نشانہ بنے جنھوں نے اُنھیں صرف چار کے انفرادی سکور پر بولڈ کر دیا۔ محمد رضوان جب آؤٹ ہوئے تو پاکستان کا مجموعی سکور صرف 23 رنز تھا۔
فہیم اشرف کی مزاحمتی اننگز کا خاتمہ بھی برگر نے کیا جو برگر کی گیند پر پروٹوریس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ اُنھوں نے 28 رنز بنائے۔
برگر نے اپنے سپیل کا خاتمہ 10 اوورز میں 45 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کر کے کیا۔
Getty Imagesجنوبی افریقہ کی جانب سے لونگی اینگیڈی کی جگہ ناندرے برگر کو کھلانے کا فیصلہ بہترین ثابت ہواسلمان آغا کی محتاط بیٹنگ، محمد نواز کی نصف سینچری
جلدی وکٹیں گرنے کے بعد سلمان علی آغا اور صائم ایوب نے محتاط انداز میں بیٹنگ کی اور پاکستان کا مجموعی سکور 114 تک پہنچا دیا۔ اس سکور پر صائم ایوب ہمت ہار گئے اور 53 رنز بنا کر کاربن بوش کی گیند پر پویلین لوٹ گئے۔
صائم ایوب کے بعد حسین طلعت کریز پر آئے اور محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے رہے، لیکن وہ بھی 20 گیندوں پر 10 رنز بنا کر پیٹر کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔
سلمان آغا 106 گیندوں پر 69 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان بڑا سکور کرنے میں ناکام رہے گا۔ تاہم محمد نواز نے ایک اینڈ سے جارحانہ سٹروکس لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ محمد نواز نے چار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 59 گیندوں پر 59 رنز بنائے۔
پاکستان نے آخریپانچاوورز میں 59 رنز بنائے جس کی وجہ سے سکور 269 تک جا پہنچا۔
Getty Imagesبغیر سینچری کے بابر کی 81 اننگز
بابر اعظم کی ناقص کارکردگی پر سوشل میڈیا پر بھی بات ہو رہی ہے۔
صارف اعجاز وسیم باکھری نے لکھا کہ بابر اعظم تمام فارمیٹس میں بغیر کسی سینچری کے 81 اننگز کھیل چکے ہیں۔
بابر اعظم نے اپنی آخری ون ڈے اننگز میں 11، سات، نو اور صفر رنز بنائے۔
سپورٹس جرنلسٹ شاہد ہاشمی لکھتے ہیں کہ ون ڈے کی 31 اننگز میں بابر کی کوئی سینچری نہیں ہے۔ بابر نے ایک بار پھر مایوس کیا۔
شاہ نامی صارف لکھتے ہیں کہ بابر ون ڈے کے بہترین کھلاڑی ہیں اور وہ اس فارمیٹ میں مزید 15 سینچریاں بنائیں گے۔
کئی سوشل میڈیا صارفین حسین طلعت کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
شیری نامی صارف نے لکھا کہ حسین طلعت نے بہت مایوس کن اننگز کھیلی۔
روحان عدیل نامی صارف لکھتے ہیں کہ حسین طلعت ون ڈے کرکٹ میں تکنیکی طور پر اچھے بلے باز ہیں، لیکن اُنھوں نے ایک بار پھر مایوس کیا۔
پاکستانی بلے باز، چھکوں کی خواہش اور ’ڈاٹ بال‘ کا چنگلکرس گیل سمیت عالمی شہرت یافتہ کرکٹرز کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر بلانے والی لیگ جس کے منتظمین ادائیگی کیے بغیر غائب ہو گئےآخری اوور میں فیصل آباد کے سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب جو ’کمزور دل والے افراد کے لیے نہیں تھا‘فیصل آباد میں 17 برس بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی: جس پچ کے بارے میں ڈینس للی نے کہا ’مر جاؤں تو مجھے اس کے نیچے دفنایا جائے‘