وہ خوراک جو آپ کے جسم کی بو پرکشش بنا سکتی ہے

بی بی سی اردو  |  Nov 05, 2025

Getty Images

لہسن، گوشت، اور یہاں تک کہ روزے بھی ہمارے جسم کی بو کو بدل سکتے ہیں اور اس بات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں کہ ہم دوسروں کے لیے کتنے پرکشش نظر آتے ہیں۔

جس طرح ہر شخص کی انگلیوں کے نشان منفرد ہوتے ہیں اسی طرح ہر انسان کی بو بھی منفرد ہوتی ہے۔ ہماری شخصیت، جیسے کہ ہم کتنے ملنسار یا حساس ہیں، نیز ہماری ذہنی حالت اور صحت، یہ سب ہمارے جسم کی بو کو متاثر کرتے ہیں۔

سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف سٹرلنگ میں سماجی نفسیات کے پروفیسر کریگ رابرٹس کا کہنا ہے کہ ’پچھلی چند دہائیوں کی تحقیق سے واضح طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہماری بو ہمارے جینز، ہارمونز، صحت اور حفظان صحت کی عادات سے تشکیل پاتی ہے۔‘

’چاہے ہم مرد ہوں یا عورت، جوان ہوں یا بوڑھے، صحت مند ہوں یا بیمار، خوش ہوں یا غمگین، ہماری بو ہمارے جسم کی حالت کو ظاہر کرتی ہے۔‘

ان میں سے بہت سی چیزیں ہمارے بس کے باہر ہیں، لیکن کچھ ہمارے اختیار میں ہیں۔ ان میں سب سے اہم ہماری خوراک ہے۔

ہم جو کھاتے ہیں اس سے نہ صرف ہمارے جسم کی بو بدلتی ہے بلکہ یہ بھی طے کرتی ہے کہ ہم دوسروں کے لیے کتنے پرکشش نظر آتے ہیں۔ اس میدان میں چھوٹی لیکن روز افزوں تحقیق سے نئے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

سانس اور پسینہ

بنگھمٹن کی سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک میں ہیلتھ اینڈ ویلنس سٹڈیز کی اسسٹنٹ پروفیسر لینا بیگڈاشے بتاتی ہیں کہ کھانا ہمارے جسم کی بو کو دو بڑے طریقوں یعنی ہمارے نظام انہضام اور ہماری جلد کی سطح پر متاثر کرتا ہے۔

سب سے پہلے، جب ہمارا کھانا ہضم ہوتا ہے تو آنتوں میں موجود بیکٹیریا کھانے کو توڑ دیتے ہیں۔ اس عمل کے دوران کھانے میں موجود کیمیکلز اور بیکٹیریا گیس پیدا کرتے ہیں جو غیر مستحکم مالیکیولز ہیں اور جسم سے اسی شکل میں خارج ہوتی ہیں جیسے کھانا کھایا گیا تھا۔

اسی وجہ سے کئی بار سانس سے بدبو نکلتی ہے۔ یہ حالت ’ہیلیٹوسس‘ کہلاتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ایک تہائی بالغ افراد کسی نہ کسی شکل میں اس کیفیت کا شکار رہتے ہیں، حالانکہ اس کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔

دوسرا راستہ جلد ہے۔ جب کھانے کے کیمیائی اجزا جسم میں ہضم ہو کر ٹوٹ جاتے ہیں تو ان میں سے کچھ خون کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔

ان مادوں کا ایک حصہ پسینے کی صورت میں جلد کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔ وہاں یہ جلد پر بیکٹیریا کے ساتھ مل کر بدبو پیدا کرتے ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پسینے میں بذات خود کوئی بو نہیں ہوتی، لیکن جب یہ بیکٹیریا کے ساتھ رابطے میں آتا ہے تو اس سے بدبو پیدا ہوتی ہے۔

مختلف کھانوں میں مختلف کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں، جو جسم کے مختلف حصوں کو متاثر کرتے ہیں۔ لیکن تقریبا ہمیشہ، ایک مضبوط یا تیز بو کو سلفر سے منسوب کیا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ سلفر پر مشتمل چند مرکبات بعض اوقات انسان کو زیادہ پرکشش بنا سکتے ہیں۔

Getty Imagesکھانے ہماری سانسوں کی بو کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیںپھل اور سبزیاں

بروکولی، بند گوبھی، برسلز کے سپراؤٹ اور پھول گوبھی کو صحت مند غذا کا حصہ سمجھا جاتا ہے لیکن ان میں سلفر مرکبات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ان سے اکثر سڑے ہوئے انڈوں جیسی بدبو آتی ہے۔ نیوٹریشن تھراپسٹ کیری بیسن کے مطابق، جب سلفر پر مشتمل یہ مرکبات خون کے ذریعے جسم میں گردش کرتے ہیں اور جلد پر موجود بیکٹیریا کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں، تو پسینہ ایک مضبوط اور تیز بو حاصل کرتا ہے۔

گوبھی کی قسم کی سبزیوں کی طرح لہسن اور پیاز جیسی اشیاء ہماری سانسوں اور پسینے کی بو کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ غذائیں ہضم ہو جاتی ہیں، تو وہ بدبو پیدا کرنے والے مرکبات جیسے ڈائلائل ڈسلفائیڈ اور ایلیل میتھائل سلفائیڈ بناتے ہیں۔

یہ مرکبات مختلف اوقات میں جسم سے خارج ہوتے ہیں۔ کچھ استعمال کے فوراً بعد خارج ہو جاتے ہیں، جبکہ ایلیل میتھائل سلفائیڈ تقریباً 30 منٹ کے بعد اپنے عروج پر ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں لہسن سانس کی بدبو کا باعث بن سکتا ہے، وہیں یہ جسم کے پسینے کی بو کو بھی زیادہ دلکش بنا سکتا ہے۔

ایک تحقیق میں 42 مردوں نے پسینہ اکٹھا کرنے کے لیے 12 گھنٹے تک اپنی بغلوں میں سوتی پیڈ پہنے۔ ان میں سے کچھ نے تھوڑی مقدار میں لہسن کھایا، کچھ نے بڑی مقدار میں کھایا، اور کچھ نے لہسن کی سپلیمنٹس لیں۔

اس کے بعد، 82 خواتین سے پیڈ کی بو کی درجہ بندی کرنے کو کہا گیا۔ درجہ بندی اس بات پر مبنی تھی کہ بو کتنی خوشگوار تھی، کتنی دلکش، کتنی غالب اور کتنی مضبوط تھی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ کم لہسن کھانے والوں کی بو میں کوئی خاص فرق نہیں تھا، لیکن زیادہ لہسن کھانے والوں کو زیادہ پرکشش اور مطلوبہ درجہ دیا گیا۔ یہاں تک کہ شرکاء جنھوں نے لہسن کی سپلیمنٹس لی تھیں انھیں زیادہ پرکشش قرار دیا گیا۔

Getty Imagesبرسیلز سپراؤٹ کھانے سے تیز بو پیدا ہو سکتی ہے

اس تجربے کی سربراہی کرنے والے سائنسدان جان ہیولیک جمہوریہ چیک کی چارلس یونیورسٹی میں انسانی اخلاقیات اور کیمیکل کمیونیکیشن میں کام کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا: ’ہم نے اس مطالعہ کو تین بار دہرایا کیونکہ ہم واقعی نتائج سے حیران تھے۔‘

جان ہیولچیک کا ماننا ہے کہ لہسن میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور جراثیم کش خصوصیات جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہیں اور یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ خواتین کو لہسن زیادہ کھانے والے مردوں کی بو پسند آتی ہے۔

کچھ سبزیاں ہماری سونگھنے کی حس کو مختلف طریقے سے متاثر کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایسپراگس کے پودے میں ایسپراگیوسک ایسڈ نامی ایک مرکب ہوتا ہے جو جب جسم میں ہضم ہوتا ہے تو یہ گندھک کے مرکبات جیسے میتھینتھیول اور ڈائمتھائل سلفائیڈ پیدا کرتا ہے۔ یہ کیمیکلز پسینے اور پیشاب دونوں میں مخصوص بو کے لیے ذمہ دار ہیں۔

سلفر کے مرکبات انتہائی غیر مستحکم ہوتے ہیں، یعنی وہ آسانی سے ہوا میں پھیل جاتے ہیں۔ اس لیے ٹوائلٹ میں بھی ان کی بو آسانی سے محسوس کی جا سکتی ہے۔ یہ بدبو عام طور پر پانچ گھنٹے سے زیادہ برقرار رہتی ہے۔

ضروری نہیں کہ یہ بدبو ہر فرد میں موجود ہو۔ مختلف تحقیقات میں مختلف نتائج سامنے آئے۔ سنہ 1950 کی دہائی میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا کہ 50 فیصد سے کم لوگوں نے اس بدبو کا تجربہ کیا، جبکہ 2010 کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ یہ 90 فیصد سے زیادہ شرکاء میں موجود تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔

ہمارے جسم سے آنے والی بُو ہماری صحت کے بارے میں کیا بتاتی ہے اور کیا اِس کی مدد سے ممکنہ بیماری کی تشخیص ممکن ہے؟آپ کی ناک کا میل آپ کی صحت کے بارے میں کیا بتاتاہے اور یہ بیماریوں سے لڑنے میں کیسے مددگار ثابت ہوتا ہے؟ہماری سانس سے بدبو کیوں آتی ہے اور اس سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟کیا ٹوائلٹ سیٹ سے آپ کو بیماریاں لگ سکتی ہیں؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر کوئی اس بدبو کا پتہ نہیں لگا سکتا۔ آیا کسی کو پیشاب کی طرح کی بدبو آتی ہے یا نہیں اس کا انحصار اس کی جینیات پر ہوتا ہے۔

تاہم، جب بات مجموعی طور پر پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کی ہو تو زیادہ کھانے سے جسم کی بدبو زیادہ پرکشش ہو سکتی ہے۔

آسٹریلیا میں سنہ 2017 کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو مرد زیادہ پھل اور سبزیاں کھاتے تھے ان کی بو زیادہ خوشگوار، پھلوں جیسی اور میٹھی تھی۔

اس تحقیق میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ جن لوگوں کی جلد کا رنگ ہلکا پیلا ہوتا ہے، یعنی وہ لوگ جن میں کیروٹینائیڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے (گاجر، کدو، ٹماٹر اور پپیتا جیسے پھلوں میں پائے جاتے ہیں)، دوسروں کے لیے زیادہ پرکشش سمجھے جاتے ہیں۔

جن لوگوں نے اپنی غذا میں چربی، گوشت، انڈے اور توفو کی معتدل مقدار شامل کی تھی ان کے پسینے کی بو بھی زیادہ خوشگوار تھی۔ اس کے برعکس، کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کھانے والوں کو کم پرکشش قرار دیا گیا۔

Getty Imagesلہسن کھانے والوں کی بو بھی زیادہ پرکشش پائی گئی ہےگوشت اور مچھلی

گوشت اور مچھلی بھی جسم میں مخصوص قسم کی بو پیدا کر سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم جانوروں کے پروٹین کو امینو ایسڈ اور چربی میں توڑ دیتا ہے۔ یہ امینو ایسڈ اور چکنائی پسینے میں خارج ہوتی ہے اور جلد کے بیکٹیریا کے ساتھ مل کر بدبو پیدا کرتی ہے۔

مثال کے طور پر، مچھلی اور پھلیاں جسم کی بدبو کا باعث بن سکتی ہیں کیونکہ ان میں ٹرائیمتھائلامین، ایک انتہائی بدبودار مرکب ہوتا ہے۔

بیسن کا کہنا ہے کہ یہ صحت کی ایسی حالت ہے جسے ’ٹرائمیتھائلومائنوریا‘ کہا جاتا ہے، جسے مچھلی کی بدبو کا سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب جسم ٹرائیمیتھائیلومین کو بغیر بو کے مرکب میں تبدیل نہیں کر سکتا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اس کی وجہ سے جسم سے شدید بدبو آتی ہے‘ لیکن یہ کمیاب حالت ہے۔

مثال کے طور پر سنہ 2025 کی رپورٹ میں 10 ماہ کے بچے کو ٹرائمیتھائلومائنوریا ہونے کی شکایت سامنے آئی۔ مچھلی کھانے کے بعد بچے سے سڑی ہوئی مچھلی جیسی بدبو آنے لگی تھی۔ یہ حالت مستقل نہیں تھی، اور بچہ مناسب علاج کے بعد صحت یاب ہو گیا۔

کیا گوشت کھانا ہمیں زیادہ پرکشش بناتا ہے؟

جان ہیولیچک کی ٹیم نے سنہ 2006 میں اس پر ایک مطالعہ کیا۔ سائنسدانوں نے 30 مردوں پر مبنی ایک مطالعہ کیا جنھوں نے دو ہفتوں تک یا تو گوشت پر مبنی غذا کھائی یا بغیر گوشت والا کھانا کھایا۔

خواتین نے اپنی خوشبو کی درجہ بندی اس بنیاد پر کی کہ انھیں کتنی خوشگوار، پرکشش، متاثر کن اور مضبوط خوشبو ملی۔ اوسطاً گوشت سے پاک غذا کھانے والے مردوں کی بو زیادہ پرکشش، زیادہ خوشگوار اور کم تیز پائی گئی۔

ہیولیچک کہتے ہیں کہ ’ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ جن مردوں نے گوشت کھایا ان کی بدبو ان لوگوں کے مقابلے میں تھوڑی کم تھی جو گوشت نہیں کھاتے تھے۔‘

یہ وہ نہیں تھا جس کی وہ توقع کر رہے تھے کیونکہ انسانی ارتقاء کے دوران گوشت انسانی خوراک کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ تاہم، کسی بھی قدیم انسان نے اتنا گوشت نہیں کھایا جتنا کہ آج کے پیچیدہ، صنعتی معاشروں میں عام ہے۔

ہیولیچک کہتے ہیں کہ ’ہمارے ارتقاء کے دوران روزانہ گوشت کھانا عام نہیں تھا۔‘

Getty Imagesالکحل اور کافی سے بھی تیز بو پیدا ہو سکتی ہےشراب اور کافی

لینا بیگڈاشے کا کہنا ہے کہ الکحل، خاص طور پر جب زیادہ مقدار میں اور وقفے وقفے سے استعمال کی جائے تو، معدے اور پسینہ دونوں میں سانس کی بو پیدا کر سکتی ہے۔

جب آپ کا جسم جگر میں الکحل کو توڑتا ہے، تو یہ ایک زہریلا ’ایسیٹالڈیہائڈ‘ نامی مرکب خارج کرتا ہے۔ اس کی شراب جیسی بدبو آسانی سے پہچانی جا سکتی ہے۔

ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پولیس افسران 60 سے 85 فیصد کیسز میں سانس کی بدبو کی بنیاد پر یہ بتا سکتے ہیں کہ آیا کسی نے شراب پی ہے یا نہیں، لیکن اس کا انحصار الکحل کی مقدار پر ہوتا ہے۔

الکحل آپ میں پانی کی کمی لاتا ہے اور تھوک یا بلغم کی پیداوار کو کم کرتا ہے، جو منہ کے بیکٹیریا کو بڑھاتا ہے اور سانس کی بدبو کا باعث بنتا ہے۔

مثال کے طور پر، ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 235 افراد میں سے ان میں سانس کی بدبو کی شکایت زیادہ تھی جو روزانہ شراب پی رہے تھے۔ ان کی سانسوں میں غیر مستحکم سلفر مرکبات کی اعلی سطح موجود تھی۔

سنہ 2010 میں کی گئی ایک اور تحقیق میں بیئر پینے والے مردوں اور بیئر کے بجائے پانی پینے والوں کو دیکھا گیا۔ معلوم ہوا کہ بیئر پینے والوں کی طرف مچھر زیادہ متوجہ ہوتے ہیں۔

کافی اور چائے میں پائی جانے والی کیفین ایپوکرائن غدود کو متحرک کر سکتی ہے۔ یہ غدود جسم کے مختلف حصوں جیسے بغل، پیٹ اور جانگھوں کے درمیان پسینہ پیدا کرتے ہیں۔

کیری بیسن کا کہنا ہے کہ پسینے میں یہ اضافہ بیکٹیریا کے پنپنے کے لیے زیادہ سازگار ماحول پیدا کر سکتا ہے، جو جسم کی بدبو کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

مزید برآں، ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کیفین کے مالیکیولز پسینے میں پائے جاتے ہیں، لیکن اس پر کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ آیا کیفین جسم کی بدبو کو متاثر کرتی ہے۔

بو اور سماجی تعامل کا مطالعہ کرنے والے کریگ رابرٹس کا کہنا ہے کہ ’ہم ممالیہ جانور ہیں، اور تمام ممالیہ جانوروں کی طرح، بو کا یقیناً سماجی میل جول سے تعلق ہے۔‘

Getty Imagesکہا جاتا ہے کہ پہلے کے مقابلے اب گوشت کا استعمال بڑھ گیا ہےبے شمار عوامل، مختلف نتائج

بو ان بے شمار عوامل میں سے ایک ہے جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ لوگ ہمیں کتنے پرکشش پاتے ہیں۔ رابرٹس کا کہنا ہے کہ قوت شامہ کے اثرات کو دوسرے سماجی اشاروں سے الگ کرنا مشکل ہے، جیسے کہ لوگ کیسے دیکھتے ہیں، برتاؤ کرتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔

پھر بھی، ان چیزوں کو سائنسی طور پر سمجھنے کی کوششوں کے متضاد نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

مثال کے طور پر ہیولیچک نے ایک تجربہ کیا جس میں مردوں نے خواتین کی بغلوں کے پسینے کی بو کی اس بنیاد پر درجہ بندی کی کہ انھیں یہ بو کتنی خوشگوار، پرکشش، غالب اور تیز محسوس ہوئی۔

اس تجربے میں شامل کچھ خواتین نے معمول کے مطابق کھانا کھایا جبکہ دیگر نے 48 گھنٹے تک کچھ نہیں کھایا۔ اگرچہ دونوں گروہوں میں کوئی خاص فرق نہیں تھا، لیکن فاقہ کرنے والی خواتین کا پسینہ ان خواتین کی نسبت زیادہ پرکشش تھا جنھوں نے ایسا نہیں کیا۔

ہیولیچک کہتے ہیں کہ ’یہ بھی ایسی چیز تھی جس کی ہمیں توقع نہیں تھی۔‘

لیکن ایک واضح جواب کے لیے دوسرے تجربات میں اسی طرح کے نتائج کی ضرورت ہے۔ اور، یہاں تک کہ اگر آپ کے پسینے سے بدبو آتی ہے تو، سوئٹزرلینڈ میں 2018 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزہ رکھنے یا فاقہ کرنے سے لوگوں کی سانسوں کی بدبو بڑھ جاتی ہے۔

متعدد مطالعات اور ان کے نتائج نے رابرٹس اور ہیولیچک جیسے محققین کو یہ احساس دلایا ہے کہ اس بات کا کوئی واضح جواب نہیں ہے کہ کھانا ہمارے جسم کی بدبو اور تاثرات کو کس طرح متاثر کرتا ہے، بلکہ اس میں بہت زیادہ تغیرات ہیں۔

ہیولیچک کا کہنا ہے کہ ’بہت سے خوشبو دار مرکبات ہیں، اور ان میں سے اکثر کے لیے، ہم نہیں جانتے کہ وہ ہمارے جسم کی بو کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔‘

کیا ٹوائلٹ سیٹ سے آپ کو بیماریاں لگ سکتی ہیں؟عمر کے ساتھ بدلتی جسم کی بُو ہمارے بارے میں دوسروں کو کیا بتاتی ہےکیا گوشت خوری آپ کے پسینے کی بو پر اثرانداز ہوتی ہے؟ ہماری سانس سے بدبو کیوں آتی ہے اور اس سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟ہمارے جسم سے آنے والی بُو ہماری صحت کے بارے میں کیا بتاتی ہے اور کیا اِس کی مدد سے ممکنہ بیماری کی تشخیص ممکن ہے؟ڈیوڈرنٹ یا اینٹی پریسپیرنٹ: پسینے کی بدبو سے نجات حاصل کرنے کے لیے کیا بہتر ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More