سر کریک سے کراچی تک: انڈیا اور پاکستان اچانک جنگی مشقیں کیوں کر رہے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Nov 04, 2025

انڈیا نے گجرات اور راجستھان کی مغربی سرحدوں پر تینوں مسلح افواج کی ایک بڑی جنگی مشق شروع کی ہے۔ یہ مشق گذشتہ ہفتے شروع ہوئی جو 13 نومبر تک جاری رہے گی۔

’ترشول‘ نام کی اس مشق میں پاکستان سے ملنے والی مغربی سرحدوں کے صحرائی علاقے اور گجرات کے سر کریک خطے سے لے کربحیرہ عرب میں مشقیں بھی شامل ہیں۔

دفاعی ماہرین اسے ’آپریشن سندور‘ کے بعد کی سب سے بڑی جنگی مشق قرار دے رہے ہیں۔

اس دوران پاکستان کی بحریہ نے بھی شمالی بحیرہ عرب میں اتوار سے بحریہ کی جنگی مشق شروع کر دی ہے اور یہ پانچ نومبر تک جاری رہے گی۔

جنگی مشقوں اور میزائلوں کے تجربے پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ماہرڈینئیل سیمون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں لکھا کہ انڈیا کے بعد اب ’پاکستان نے سنیچر کے روز بحیرہ عرب کے اسی خطے میں فائرنگ کی مشق کے لیے بحری نیوی گیشنل وارننگ جاری کی ہے‘ یہ وہی خطہ ہے جس میں انڈیا نے اپنی افواج کی مشترکہ مشقوں کے لیے فضائی حدود کو دو ہفتے کے لیے ریزرو رکھا ہے۔

مشق کا یہ جغرافیائی خطہ اگرچہ ایک دوسرے کی مشقوں کے علاقے میں آ رہا ہے لیکن سمیون نے اتوار کو اپنے پیغام میں لکھا کہ دو ملکوں کی بیک وقت مشقیں کبھی کبھی ہوتی ہیں اور اس صورت میں امکان یہی ہے کہ دونوں ممالک اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ جنگی مشقیں کسی واقعے کے بغیر پیشہ ورانہ طریقے سےانجام پذیر ہوں۔

کراچی سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل نے خبر دی ہے کہ پاکستان نیوی کی جانب سے بحیرۂ عرب میں جنگی مشقیں شروع ہو گئی ہیں۔ یہ مشقیں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اور کانفرنس کا حصہ ہیں، جن کا آغاز کراچی میں ہوا۔

پاکستان نیوی کا کہنا ہے کہ اس ایکسپو میں 44 ممالک کے 133 وفود شرکت کر رہے ہیں۔

نیوی کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ جو بھی مشقیں ہوتی ہیں اس کے متعلق یہ عالمی قانون ہے کہ علاقائی ممالک کو ایوی ایشن وارننگ دی جاتی ہے اور ان مشقوں کے حساب سے بھی انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

Getty Imagesترشول نامی اس فوجی مشق میں انڈیا کی تینوں افواج بری، بحری اور فضائیہ شرکت کر رہی ہیں

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا تھا۔ پاکستان نیوی کے ترجمان کے مطابق ایڈمرل نوید اشرف نے آپریشنل تیاری اور جنگی صلاحیت کا جائزہ لینے کے لیے کریکس ایریا میں فارورڈ پوسٹس کا دورہ کیا، اس دورے کے دوران، تین جدید ترین 2400 ٹی ڈی ہاور کرافٹ بھی پاکساتن میرینز کے بیڑے میں شامل کیے گئے، جس سے پاکستانی بحریہ کی قابلیت اور کئی شعبوں میں آپریشنل رسائی میں اضافہ ہوا۔

ترجمان کے مطابق پاکستان نیوی کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سر کریک سے لے کر جیوانی تک وہ اپنی خودمختاری اور بحری سرحدوں کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور یہ کہ پاکستانی بحریہ کی صلاحیتیں سمندروں سے لے کر ساحلوں تک غیر متزلزل حوصلے کی طرح مضبوط ہیں۔

پاکستان نے سنیچر کے روز دو سے پانچ نومبر کی بحری مشق کے لیے جو ’نیو ایریا‘ الرٹ جاری کیا، اس میں کہا گیا کہ ’اس مشق میں جنگی جہاز فضا اور سمندر کے نیچے تقر یباً 6000 مربع کلومیٹر کے علاقے میں فائرنگ کی مشقیں کریں گے۔ مشق کے دوران یہ خطہایک مربوط نگرانی میں رہے گا۔ جہاز رانوں کو الرٹ کیا جاتا ہے کہ وہ مشق کے خطے سے دور رہیں۔‘

ادھر انڈیا نے اپنی مغربی سرحدوں پر ’ترشول‘ نام کی جو مشق شروع کی ہے اس میں انڈیا کی ریاست گجرات کو پاکستان کے صوبہ سندھ سے الگ کرنے والا سر کریک سیکٹر کا خطہ بھی شامل ہے۔

سر کریک کا 96 کلومیٹر لمبا متنازع بحری راستہ دونوں ملکوں کے درمیان اب ایک اہم ٹکراؤ کے پوائنٹ کے طور پر اہمیت اختیار کر رہا ہے۔

گذشتہ مہینے انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بظاہر سر کریک کے پاکستان کی جانب مبینہ نئی عسکری تعمیرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر پاکستان نے سر کریک علاقے میں کوئی شرارت کی تو اس کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘

ان کے اس بیان کے پس منظر میں انڈین افواج کی سر کریک اور اور بحیرۂ عرب میں موجودہ مشقوں کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔

Getty Imagesپاکستان نے بھی بحیرہ عرب میں فوجی مشق کا اعلان کیا ہے جو پانچ نومبر تاریخ تک جاری رہے گی

دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ مشق گجرات کے رن آف کچ خطے میں بھی کی جا رہی ہے جہاں سر کریک واقع ہے۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقریباً 96 کلومیٹر لمبی کریک کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ اس مشق میں اس خطے کے اطراف پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ انڈین بحریہ کریک میں فضائیہ اور بری فوج کے ساتھ بڑے پیمانے پر مشترکہ مشقوں کی قیادت کرے گی۔

کئی تجزیہ کار اور ریٹائرڈ فوجی افسروں کا خیال ہے کہ آپریشن سندور کے بعد انڈیا کی طرف سے پاکستان کو یہ دکھانے کی ایک کوشش ہے کہ انڈین فورسز پوری طرح تعینات اور تیار ہیں۔ اگرچہ کسی طرح کے ٹکراؤ کے کوئی آثار نہیں لیکن اس مشق سے ایک پیغام دینے کی کوشش ضرور کی گئی۔

انڈیا میں نیول آپریشن کے ڈائریکٹر جنرل وائس ایڈمرل اے این پرمود نے گذشتہ جمعے کو کہا تھا کہ اس مشق میں جنوبی آرمی کمانڈ، مغربی نیول کمانڈ اور جنوب مغربی ایئر کمانڈ حصہ لے رہی ہیں۔

انھوں نے بتایا تھا کہ اس میں 20 سے 25 جنگی جہاز، 40 فائٹر اور دوسرے سپورٹ طیارے اور جنگی اثاثے شریک ہیں۔

بحری بیڑوں کی پراسرار حرکت، سکستھ جنریشن طیارے اور فوجی مشقیں: چین کیسے امریکہ کی ’جزیروں کی زنجیر‘ توڑنے کی کوشش کر رہا ہے؟ٹرمپ کے ’خط‘ کے بعد چین، روس اور ایران کا ’چابہار کے قریب‘ مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان کس جانب اشارہ ہےشملہ اور جوہری و عسکری نوعیت کے سمجھوتے: پاکستان اور انڈیا کے درمیان اہم معاہدے کون سے ہیں اور اُن کی معطلی کا کیا مطلب ہو گا؟انڈین فضائیہ جس کی ابتدا ایک مسلمان افسر سمیت صرف چھ پائلٹوں سے کراچی میں ہوئی

راہل بیدی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ’یہ فوجی مشق بہت بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ اس میں تقریباً 20 ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں۔‘

’مشق میں بری فوج کے علاوہ فضائیہ اور بحریہ کے بھی بہت ایڈوانسڈ پلیٹ فارمز جیسے رافیل، سوکھوئی 30 اور بحریہ کے جدید فریگیٹ، جنگی جہاز اور آبدوزیں شامل ہیں۔‘

ان کے مطابق ’اس مشق کے دو مقاصد ہیں۔ پہلا یہ کہ جوائنٹنس یعنی بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کا ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی مہارت حاصل کرنا اور دوسرا فوج کا مربوط نیٹ ورک بنانا۔`

’اس کے تحت انڈیا کے جو فضائی اور خلائی اثاثے ہیں اس کو مربوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگرچہ یہ مشق ہر برس کی جاتی ہے لیکن یہ گذشتہ مئی کے آپریشن سندور کے بعد بہت جدید نوعیت کی مشق ہے۔‘

Getty Imagesانڈیا کی تینوں افواج بری، بحری اور فضائیہ اس مشق میں شرکت کر رہی ہیں

تاہم دفاعی جریدے ’فورس‘ کے مدیر اور تجزیہ کار پروین ساہنی کا خیال ہے کہ ’ترشول‘ ایک معمول کی سالانہ مشق ہے اور انڈیا میں اس کی بہت زیادہ تشہیر کی جا رہی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اس فوجی مشق کا سر کریک کے تنازع سے کوئی تعلق نہیں۔ مودی حکومت یہ دکھانا چاہتی ہے کہ انڈیا بہت طاقتور ملک ہے۔ اس مشق کی یہاں بہت زیادہ تشہیر کی جا رہی ہے۔ احتیاط کے طور پر پاکستان نے بھی مشق شروع کر دی ہے۔‘

پروین ساہنی نے مزید کہا کہ ’لیکن جو بات سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ اس پورے خطے میں ایران بھی ایک طاقتور ملک ہے، پاکستان بھی طاقتور ہے۔ چین اپنی طاقت کے ساتھ جبوتی میں موجود ہے۔ اب خبر آئی ہے کہ مدغاسکر میں روسیوں نے بھی اپنا اڈہ قائم کر لیا ہے۔ اس خطے میں کچھ بھی کرنے کا مطلب ہو گا مکمل جنگ۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’مودی حکومت کے دور میں اب تک جو بھی لڑائیاں یا ٹکراؤ 2016 ، 2019 اور آپریشن سندور کے تحت ہوئیں، ان کا محور کشمیر رہا لیکن اگر آپ بین الاقوامی سمندر میں کچھ بھی کرتے ہیں تو اس کا مطلب مکمل جنگ ہے۔‘

’اس صورتحال کے لیے انڈیا ابھی تیار نہیں۔ اس کے لیے کافی تیاری کرنی پڑتی ہے۔ اس خطے میں پاکستان اکیلا نہیں۔ یہاں بڑی طاقتیں بیٹھی ہوئی ہیں۔‘ وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف معمول کی مشق ہے۔

مشق شروع ہوتے وقت ساؤتھ ویسٹرن آرمی کمانڈر لفٹیننٹ جنرل منجندر سنگھ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ جو جنگی مشق آپ دیکھ رہے ہیں یہ نیو نارمل کی مناسبت سے تیار کی گئی۔ اس نیو نارمل کے مطابق اگر ہمارے ملک پر کبھی بھی دہشتگردانہ حملہ ہوا تو اسے جنگ کی ایک حرکت مانا جائے گا۔‘

انھوں نے کہا ’اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں اس لڑائی کے لیے ہمیشہ تیار رہنا ہے اور اس کا موثر جواب دینے کی صلاحیت حاصل کرنا ہے۔ اس کے تحت بہت سی نئی ٹیکنالوجی اور ساز و سامان آئے ہیں۔ بہت سی نئی صلاحیتوں والے ہتھیار آئے ہیں جو ہم نے اپنی فوج میں شامل کیے ہیں۔ تینوں افواج کو مل کر دشمن پر حملہ کرنا ہے یہاں اس مشق میں آپ اسی کا مظاہرہ دیکھیں گے۔'

اسی دوران انڈیا نے چین، میانمار، بھوٹان اور بنگلہ دیش کی سرحد سے ملنے والے ملک کے شمال مشرقی خطے میں بھی بڑے پیمانے پر فضائی مشق کے لیے جمعہ کو اضافی ’نوٹس ٹو ایئرمین‘ نوٹیم الرٹ جاری کیا ہے۔

انڈین فضائیہ جس کی ابتدا ایک مسلمان افسر سمیت صرف چھ پائلٹوں سے کراچی میں ہوئیپاک انڈیا ’ورکنگ دشمنی‘ پر کسی کو اعتراض نہیں1965 کی جنگ اور فضائی برتری: ’انڈیا کے پاس جدید طیارے تو پاکستان کے پاس ایک دہائی کا تجربہ اور ماہر پائلٹ تھے‘دنیا کی ’سب سے کنٹرولڈ فضائی حدود‘ میں مسافر طیارے کی فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکر کا معمہ’بحیرۂ عرب کا محافظ‘: انڈیا کا طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کن خصوصیات کا حامل ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More