Getty Images
انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ایک شخص کی جانب سے آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں شامل دو آسٹریلوی کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں آسٹریلیا کی ٹیم کے سکیورٹی آفیسر ڈینی سمنز کی شکایت پر مقدمہ درج کیا اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اندور کے ایڈیشنل ڈپٹی پولیس کمشنر (کرائم) راجیش ڈنڈوتیا نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ملزم کھجرانہ کا رہنے والا ہے اور اس نے دو آسٹریلوی کھلاڑیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور پھر انھیں نامناسب طریقے سے چھونے کے بعد بھاگ گیا۔ اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پانچ تھانوں کی ایک ٹیم نے مشترکہ طور پر ملزم کو گرفتار کیا۔‘
پولیس نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 74 (کسی عورت پر حملہ یا مجرمانہ طاقت کے ساتھ اس کی شائستگی کو مجروح کرنے کے ارادے سے) اور 78 (خواتین کا پیچھا یا سٹاکنگ) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس میں درج شکایت کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی صبح 11 بجے کے قریب پیش آیا جب دو آسٹریلوی کھلاڑی اندور کے ریڈیسن بلو ہوٹل سے تقریباً 500 میٹر دور کھجرانہ روڈ پر واقع ایک کیفے کی طرف پیدل جا رہی تھیں۔
اندور کے ایک پولیس افسر نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’جب خواتین کھلاڑی جا رہی تھیں تو موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے نازیبا ریمارکس دینے شروع کر دیے۔ خوفزدہ کھلاڑی فوراً ہوٹل واپس آ گئیں اور ٹیم انتظامیہ کو اطلاع دی۔ اس کے بعد آسٹریلوی ٹیم کے سکیورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔‘
راجیش ڈنڈوتیا نے یہ بھی کہا کہ پولیس ٹیم نے اس معاملے میں فوری طور پر کام کیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی، جس میں ملزم کو موٹر سائیکل پر کھلاڑیوں کا پیچھا کرتے دیکھا گیا۔ اس کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔‘
واضح رہے کہ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 30 ستمبر سے انڈیا اور سری لنکا میں کھیلا جا رہا ہے جس کا فائنل 2 نومبر کو کھیلا جائے گا۔
https://twitter.com/sgn_hjs/status/1982035007163027648
بی سی سی آئی کی مذمت
انڈین کرکٹ کنٹرول بورڈ نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بی سی سی آئی اور مدھیہ پردیش کرکٹ اس معاملے پر ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیا اور بی سی سی آئی کی جانب سے اس کی مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ ’اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ ہمارے غیر ملکی مہمان ہیں، ایسی حرکتیں نہیں ہونی چاہییں۔‘
انھوں نے مزید کہا: 'پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور کارروائی کر رہی ہے۔ ہم بی سی سی آئی اور مدھیہ پردیش کرکٹ کی جانب سے جو بھی ضروری ہے وہ کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔'
دریں اثنا، بی سی سی آئی کے اعزازی سکریٹری دیواجیت سائکیا نے کہا: 'انڈیا ہمیشہ اپنی گرمجوشی، مہمان نوازی اور تمام مہمانوں کے احترام کے لیے جانا جاتا ہے۔ ہماری ایسی حرکتوں کے خلاف صفر رواداری کی پالیسی ہے۔'
بی سی سی آئی نے اپنے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل سے اپنا بیان پوسٹ کیا۔
اس کے مطابق سائکیا نے کہا: 'ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ مدھیہ پردیش پولیس نے تیزی کے ساتھ اور مؤثر طریقے سے کام کیا اور ملزم کو پکڑ لیا۔ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔'
ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر حفاظتی اقدامات پر نظرثانی کی جائے گی۔
حکمراں جماعت بی جے پی پر تنقید
انڈیا میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس معاملے پر حکمراں جماعت بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔
کانگریس لیڈر پون کھیرا نے کہا: 'اس طرح کی رپورٹیں ملک کے مختلف حصوں سے آرہی ہیں۔ یہ مزید تشویشناک ہے۔ خواتین کے خلاف اس طرح کے جرائم بڑھ رہے ہیں۔'
انھوں نے کہا: 'بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جہاں اپوزیشن اقتدار میں ہے، وہاں بی جے پی پوری طرح سڑکوں پر نظر آتی ہے، لیکن جہاں اس کی اپنی حکومت ہے، وہاں وہ خاموش ہے۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ اس قسم کی منافقت سے خواتین کی حفاظت میں کوئی مدد ملے گی۔'
انھوں نے مزید کہا: 'ہم سب کو ایسے مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے، چاہے وہ سیاسی جماعت سے متعلق کیوں نہ ہو۔ ہمیں خواتین کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔'
مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے کہا: 'جب اندور میں بین الاقوامی کرکٹ میچ منعقد ہوتا ہے تو کھلاڑی میدان میں کیسے جائیں گے، اور ہوٹل کے اندر اور باہر سیکورٹی کے انتظامات کا مکمل روڈ میپ ہوتا ہے۔'
امن و امان پر سوال اٹھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور واضح کرنا چاہیے کہ ذمہ دار کون ہے۔ ’اس شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔‘
Getty Imagesمغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے
مغربی بنگال میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے بھی اس بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے اور بی جے پی سے سوال کیا ہے۔
پارٹی نے لکھا: 'ہمارے مہمان، دن کی روشنی میں ایک کیفے کی طرف جاتے ہوئے، خوف کے مارے ایس او ایس بھیجنے پر مجبور ہوئے۔ وہ بھی ایسی حالت میں جو خود کو 'ہندوستان کا دل' کہتی ہے۔ کیا یہ انڈیا کی تصویر ہے جو ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں؟'
پارٹی نے مزید لکھا: 'ایک ایسا ملک جس نے کبھی 'اتیتھی دیو بھوا' (یعنی مہمان دیوتا ہوتے ہیں) کے نعرے کے ساتھ ہر مہمان کا استقبال کیا تھا، آج دنیا بھر میں خواتین کے خلاف جرائم کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ آپ خواتین کو بااختیار بنانے کی تبلیغ نہیں کر سکتے جب کہ انڈین اور غیر ملکی خواتین آپ کی نگرانی میں غیر محفوظ ہیں۔'
ترنمول کانگریس نے پی ایم مودی اور بی جے پی کو ٹیگ کرتے ہوئے وضاحت کا مطالبہ کیا۔ قومی کمیشن برائے خواتین کو ٹیگ کرتے ہوئے پارٹی نے لکھا کہ اسے کارروائی کرنی چاہیے۔
ریاست مہاراشٹر کی اہم پارٹی شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کی رہنما پرینکا چترویدی نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر لکھا: 'شرمناک! ہم معاشی ترقی پر فخر کرتے ہیں، لیکن خواتین کو محفوظ جگہ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔'
دوسری جانب مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کے ایک وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ یہ واقعہ اندور اور ملک کے لیے شرمناک ہے۔
انھوں نے کہا: 'افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قصورواروں کے خلاف سخت ترین ممکنہ کارروائی کریں۔ اس سے اس طرح کی بدتمیزی کے نتائج کی ایک مثال قائم ہونی چاہیے۔ قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'
بی جے پی کے ایم ایل اے رامیشور شرما نے کہا: 'اس معاملے میں قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔ اندور پورے ملک میں صفائی کے لیے جانا جاتا تھا۔ آج ایک شخص نے اندور کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔'
سوشل میڈیا پر شور
اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بات چیت جاری ہے۔
روشن رائے نے ایکس پر لکھا کہ ’یہ خبر اب انڈیا کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گی۔ شرمناک اور افسوسناک۔‘
شارتھ کمار نے لکھا کہ انڈیا اپنی مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس معاملے پر سخت قانونی کارروائی کی ضرورت ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ متاثرہ خواتین کا تعلق اگر کسی مغربی ملک سے نہ ہوتا تو یہ معاملہ سامنے ہی نہ آتا۔
سابق آسٹریلوی خاتون اہلکاروں کا فوج پر جنسی ہراسانی کا تاریخی مقدمہ: ’جب جاگی تو بے لباس تھی اور جسم پر نیل تھے‘طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزمات میں ہندو مذہبی ادارے سے وابستہ سوامی گرفتارانڈین ریسلرز کا جنسی ہراسانی کا الزام: ’کوئی بڑا کرکٹر جنتر منتر پر احتجاج کے لیے بیٹھا ہوتا تو اس کا اثر کہیں زیادہ ہوتا‘’غیر کشمیری استاد سے گلے ملنے‘ پر کمسن کشمیری لڑکی کو سوشل میڈیا پر ہراسانی کا سامنا: ’اتنا ٹرول کیا گیا کہ خودکشی کا بھی سوچا‘’مجھے اپنا آپ ناپاک محسوس ہوا، گھر جا کر میں نے غسل کیا‘: جنسی ہراسانی سے نمٹنے کا ہتھیار سیفٹی پن