منشیات کیس میں سات سال قید کی سزا پانے والے 22 سالہ گجراتی نوجوان کی روسی فوج میں شمولیت اور یوکرین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کہانی

بی بی سی اردو  |  Oct 11, 2025

Hasina Majothi22 سالہ ساحل ڈھائی سال قبل کمپیوٹر انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے روس گئے تھے

انڈیا میں حالیہ دنوں میں ایک خبر بہت زیادہ موضوع بحث بنی ہوئی جس کے مطابق ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان، جو روسی فوج کی جانب سے لڑ رہا تھا، نے یوکرین کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

بی بی سی کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس نوجوان کا نام ساحل مجوٹھی ہے۔ یہ خبر سامنے آنے کے بعد انڈیا میں حکام نے ساحل کی والدہ اور اُن کے ماموں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔

ساحل مجوٹھی کی ایک ویڈیو انڈین سوشل میڈیا پر گذشتہ کئی روز سے وائرل ہے جس میں وہ مبینہ طور پر اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تفصیل بیان کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں 22 سالہ ساحل بتاتے ہیں کہ وہ کیسے روسی فوج میں بھرتی ہوئے اور پھر انھیں کس تک رواں ماہ کی پہلی تاریخ (یکم اکتوبر) کو جنگی محاذ پر بھیجا گیا۔

ساحل دعویٰ کرتے ہیں کہ ’مجھے روس کی پولیس نے منشیات کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا تھا، اس کیس میں عدالت نے مجھے سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ لیکن روسی حکومت نے مجھے کہا کہ اگر میں فوج میں شامل ہو جاؤں تو میری سزا معاف کر دی جائے گی اور مجھے فوج میں کام کرنے کی تنخواہ بھی ملے گی۔‘

ساحل کا کہنا ہےکہ انھوں نے یہ پیشکش قبول کر لی اور روسی فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ اُن کے مطابق صرف 16 دن کی تربیت کے بعد انھیں یکم اکتوبر کو یوکرین کے خلاف لڑنے کے لیے محاذ جنگ پر بھیج دیا گیا۔

ساحل نے مزید دعویٰ کیا کہ ’تین دن تک محاذ پر رہنے کے بعد میرا اپنے کمانڈر سے جھگڑا ہوا جس کے بعد میں نے یوکرین کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔‘

انڈیا میں انسداد دہشت گردی کے ادارے کے ایک افسر نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ ابتدائی تفتیش میں یہی سامنے آیا ہے کہ ساحل کو منشیات سے متعلق ایک کیس میں روس میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس افسر نے بتایا کہ تفتیش کے دوران انڈیا میں موجود ساحل کے اہلخانہ نے کہا ساحل کمپیوٹر انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے روس گئے تھے اور منشیات کے کیس میں گرفتاری کے بعد سے اُن کا اپنے خاندان سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔

Hasina Majothiساحل کو منشیات کے مقدمے میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی

ساحل کے اہلخانہ اور اُن کے پڑوسی اس معاملے پر میڈیا سے بات کرنے سے گریزاں ہیں۔

تاہم ساحل کے ماموں عبداللہ مجوٹھی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حسینہ (ساحل کی والدہ) کا خاندان پڑھا لکھا ہے اور ساحل بچپن سے ہی ایک ذہین طالب علم تھے۔ روس جانے سے پہلے وہ ایک سیرامک فیکٹری میں کام کرتے تھے اور تقریباً ڈھائی سال قبل کمپیوٹر انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے روس چلے گئے تھے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس کے بعد کیا ہوا۔ اب میڈیا میں خبریں آ رہی ہیں کہ ساحل نے یوکرین کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ خبر آنے کے بعد مقامی حکام نے ساحل کی والدہ اور اہلخانہ سے پوچھ گچھ کی ہے۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد اہلخانہ کو گھر جانے کی اجازت دی جائے گی۔

ساحل کے ماموں عبداللہ نے مزید بتایا کہ ’ساحل کی پیدائش کے بعد، اُن کے والدین میں علیحدگی ہو گئی تھی جس کے بعد ساحل کی والدہ اپنے بھائی کے گھر چلی آئیں۔‘

بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے ساحل کی والدہ حسینہ نے بتایا کہ اُن کا بیٹا تعلیم کے حصول کے لیے روس گیا تھا لیکن چند ماہ بعد پولیس نے اسے پکڑ لیا۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’پڑھائی کے ساتھ ساتھ وہ فوڈ ڈیلیوری کا کام کرتا تھا۔ اپریل 2024 میں کسی نے اس کے ڈیلیوری کے پیکٹوں میں منشیات رکھی اور روسی پولیس نے اسے پکڑ لیا۔‘

والدہ کے مطابق یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد انھوں نے روس میں ایک وکیل کی خدمات حاصل کی تھیں۔ والدہ کے مطابق ’مجھے نہیں معلوم کہ وہ یوکرین کیسے پہنچا۔ مجھے اس کے بارے میں وائرل ویڈیو دیکھنے کے بعد ہی پتہ چلا۔‘

’وہ اپنی والدہ کے خواب پورے کرنا چاہتا تھا‘

ساحل کے ایک رشتہ دار آصف قادر مجوٹھی نے بی بی سی کو بتایا کہ ساحل ڈھائی سال قبل انڈیا سے نکلے تھے اور وہ اپنی والدہ سے رابطے میں تھے۔

بی بی سی نے ساحل کے ایک سابق استاد سے بھی بات کی جن کا کہنا تھا کہ ’ساحل اپنی ماں کے خوابوں کو پورا کرنا چاہتا تھا۔‘

ساحل کے اہلخانہ نے اپنے بیٹے کی بحفاظت واپسی کے لیے اس معاملے میں انڈین حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ساحل جیسے بہت سے نوجوان تعلیم یا کام کے لیے روس گئے مگر انھیں جنگ میں جھونک دیا گیا۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ساحل اور ایسے دیگر نوجوانوں کو انڈیا واپس لایا جائے۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ انڈین حکومت روس میں اپنے شہریوں کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے رابطے میں ہے

نوکری کا جھانسہ دے کر روسی فوج میں بھرتی کیے جانے والے انڈین شہری: ’ہم ایجنٹ کے دھوکے کا شکار ہوئے‘روسی اسلحے کا بڑا خریدار انڈیا یوکرین کے معاملے پر چُپ کیوں سادھے ہوئے ہے؟پلائی ووڈ کے ٹینک، نقلی ڈرونز اور فوجیوں کے پتلے: یوکرین اور روس ایک دوسرے کو کیسے فریب دے رہے ہیں؟کیا روس کے متعلق انڈیا کے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More