پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سنیچر کو افغانستان کی طرف سے پاکستانی پوسٹوں پر بِلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کا پاکستانی فوج نے بھرپور اور شدید جواب دیا ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق ’کچھ دیر قبل افغان فورسز نے پاکستان افغانستان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلااشتعال فائرنگ کی۔ فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔‘’پاکستان فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے۔‘
سکیورٹی فورسز کے مطابق ’پاکستانی فوج نے فوری طور پر شدید ردعمل دیتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ اور درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک ہو گئے۔‘
سکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ ’طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر بھی فرار ہو گئے ہیں اور ان کی لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔‘’افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اُس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ انڈیا کا دورہ کر رہے ہیں۔‘فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے حکام نے تصدیق کی کہ سنیچر کی رات دیر گئے افغان اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کے درمیان مشترکہ سرحد پر شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جبکہ افغانستان نے پاکستان پر کابل میں فضائی حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔افغان فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستانی فورسز کے فضائی حملوں کے جواب میں مشرقی سرحد پر طالبان کی سرحدی فورسز نے مختلف سرحدی علاقوں میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر شدید فائرنگ کی۔‘خیال رہے کہ گذشتہ روز جمعے کو افغانستان کی طالبان حکومت نے دارالحکومت میں دو دھماکوں کے بعد پاکستان پر ’کابل کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ کا الزام عائد کیا تھا۔طالبان پہلے بھی اسلام آباد پر سرحدی حملوں کا الزام لگاتے رہے ہیں لیکن یہ پہلی بار تھا کہ انہوں نے اپنی سرزمین پر کارروائی کا الزام پاکستان پر لگایا اور اسے ایک ’غیرمعمولی کارروائی‘ قرار دیا۔کابل میں وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’پاکستان نے افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، ڈیورنڈ لائن کے قریب پکتیکا کے علاقے مارغی میں ایک شہری مارکیٹ پر بمباری کی اور کابل کے خودمختار علاقے کی بھی خلاف ورزی کی۔‘