ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: کیا انڈین ٹیم پاکستانی پلیئرز سے ہاتھ ملائے گی؟

اردو نیوز  |  Oct 01, 2025

آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا آغاز ہو گیا ہے جس کے میچز انڈیا اور سری لنکا میں مشترکہ طور پر منعقد ہو رہے ہیں۔

پاکستان اور روایتی حریف انڈیا پانچ اکتوبر کو مد مقابل آئیں گے تاہم میچ سے قبل یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ انڈیا حالیہ ایشیا کپ کی طرح ویمنز ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملائے گا۔

انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ اکتوبو کو کولمبو میں منعقد ہونے والا انڈیا پاکستان ویمنز میچ دبئی میں منعقد ہونے انڈیا پاکستان کے ایشیا کپ سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہو گا۔

انڈین کھلاڑی اپنے مدمقابل پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ نہیں کریں گی اور اس سے بڑھ کر کوئی تنازع بھی متوقع ہو سکتا ہے۔

ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان سمیت نیوزی لینڈ، انڈیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کی ویمنز ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

منگل کو کھلیے گئے افتتاحی میچ میں انڈیا نے سری لنکا کو 59 رنز کی برتری سے شکست دے دی ہے۔

ایونٹ میں پاکستان اپنا پہلا میچ دو اکتوبر کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گا تاہم انڈیا اور پاکستان کے ’نیوٹرل وینیو معاہدے‘ کے باعث پاکستانی ویمنز ٹیم اپنے تمام میچز سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں کھیلے گی۔

According to Indian journalist Boria Majumdar, Indian cricketers plan to carry their unsportsmanlike politics into the Women’s World Cup, just as they polluted the Asia Cup.

If Indian women repeat what their men did - no handshakes, drama & politics - how should Pakistan women… pic.twitter.com/WchNBqkGXn

— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) October 1, 2025

یاد رہے کہ اس سلسلے کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب ایشیا کپ ٹی20 میں 14 ستمبر کو منعقد ہونے والے میچ میں ٹاس کے بعد انڈین کپتان نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہیں ملایا تھا اور میچ کے اختتام پر بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے آپس میں مصافحہ نہیں کیا تھا۔

اس کے بعد پوسٹ میچ پریس کانفرنس میں بھی انڈین کپتان کی جانب سے ’پہلگام واقعے‘ کا ذکر کیا گیا تھا۔

ایشیا کپ میں انڈیا اور پاکستان فائنل سمیت تین میچوں میں مدمقابل آئے تاہم تینوں میں انڈیا فاتح رہا البتہ ان میچز کے دوران کئی سارے تنازعے پیدا ہوئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More