فلپائن میں شدید زلزلے سے کئی عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں جس کے نتیجے میں کم سے کم 69 افراد کے ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز پالمپون صوبے کے مغربی حصے میں تھا اور اس کی زمین میں 10 کلومیٹر گہرائی ریکارڈ کی گئی اور اس کی شدت چھ اعشاریہ نو تھی۔
مقامی حکام کے مطابق جھٹکے منگل کی رات 10 بجے کے قریب محسوس جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں اور فوری طور پر امدادی آپریشن شروع کر دیا گیا جو اب بھی جاری ہیں۔
حکام کی جانب سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھنے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کیونکہ بعض رپورٹس کے مطابق 100 کے قریب افراد اب بھی ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
زلزلے سے پالمپون صوبے کے زیادہ تر علاقے بری طرح متاثر ہوئے جس کے بعد کئی بار آفٹر شاکس بھی آتے رہے اور خوفزدہ لوگوں نے رات کھلے مقامات پر گزاری۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق منہدم ہونے والی عمارتوں میں تین ایسی سرکاری عمارتیں بھی شامل ہیں، جن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
صوبے کے گورنر پام بریکواتر نے جانب سے فوری طور پر امدادی کارروائیوں کے احکامات جاری کیے جو جاری ہیں اور ان میں بھاری مشینری بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
حکام کی جانب سے لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تب تک عمارتوں کے اندر جانے سے گریز کریں جب تک متعلقہ ادارے ان کا جائزہ نہیں لے لیتے۔
سان ریمیگیو کی مقامی حکومت نے شہر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
زلزلے کے بعد تمام تعلیمی اداروں اور دفاتر کو بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا اور آج تقریباً تمام ہی مقامات بند ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد عمارات کا جائزہ لینا ہے کیونکہ ایسے خدشات موجود ہیں کہ متاثر ہونے والی کوئی عمارت کہیں منہدم نہ ہو جائے۔
محکمہ شہری دفاع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے ڈاکٹروں اور نرسوں کو متاثرہ علاقے میں بھجوانے کا آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح صدر فرڈینینڈ مارکوس نے زخمیوں کو فوری امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ کابینہ کے ارکان بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔