"یہ ڈریس اصل ڈیزائن کی سستی کاپی لگ رہا ہے"
"اس کے زیادہ تر کپڑے انڈیا سے کاپی کیے ہوئے لگتے ہیں۔"
"پاکستان کے پاس دنیا کے بہترین ڈیزائنرز ہیں، پھر یہ کاپی کیوں؟"
"سوٹس میں پاکستان سب سے آگے ہے۔"
"اتنی متاثر ہیں بھارت سے تو وہیں جا کر کیوں نہیں رہتیں"
یہ وہ تبصرے ہیں جو پاکستان کی مقبول ترین اداکارہ عائزہ خان پر کیے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں عائزہ خان اپنے بھائی کی شادی میں شریک ہوئیں اور تقریب کے دوران ان کے تمام لک اور اسٹائل سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔ لیکن اس بار تعریفوں کے بجائے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک تقریب میں عائزہ نے چنری کے فیبرک میں ہاٹ پنک کلر کا لباس پہنا جس میں شارٹ شرٹ اور علاءالدین شلوار شامل تھی۔ یہ ڈیزائن دراصل بھارتی برانڈ پنک سٹی بائے ساریکا کے کلیکشن سے ملتا جلتا نکلا۔ برانڈ نے خود تصدیق کی کہ یہ ڈیزائن ان کا ہے اور اسے عائزہ کی ٹیم نے کاپی کیا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عائزہ خان پر ایسے الزامات لگے ہوں۔ 2021 میں بھی انہوں نے اسی طرح کا پنک چنری انارکلی سوٹ پہنا تھا جو بھارتی برانڈ کے کلیکشن سے متاثر تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مہندی کے فنکشن میں بھی فیشن ڈیزائنر ایشال کول کے ڈیزائن کو اپنایا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس بار کھل کر اپنی رائے دی اور ایزا پر انڈیا سے حد سے زیادہ متاثر ہونے کا الزام لگایا۔ کئی صارفین نے کہا کہ پاکستان میں بہترین ڈیزائنرز موجود ہیں اور عائزہ جیسی بڑی اسٹار کو مقامی فیشن کو فروغ دینا چاہیے۔
عائزہ خان اور دانش تیمور کی جوڑی ہمیشہ مداحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہے، لیکن اس بار عائزہ کے کپڑوں نے زیادہ بحث چھیڑ دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عائزہ خان اس تنقید پر کوئی وضاحت دیتی ہیں یا خاموشی اختیار کرتی ہیں۔