بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ساجد ترین کی قیادت میں پشتونخواملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اورجماعت وحدت المسلمین کا 2 ستمبر کے خودکش حملے اور 8 ستمبر کو احتجاج کے دوران کارکنوں پر شیلنگ اور گرفتاریوں کے خلاف آل پارٹیز کے اتحاد کی کال پر بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
مرکزی احتجاجی مظاہرہ کوئٹہ پریس کلب کے باہر کیا گیا جس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبد الرحیم زیارت وال اور دیگر رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر رہنماؤں نے کہا کہ 2 ستمبر کو شاہوانی اسٹیڈیم سریاب میں بلوچ اور محکوم اقوام کے قومی راہنما سردار عطاءاللہ خان مینگل کی چوتھی برسی کے موقع پر ہونے والے خودکش حملے، جس میں متعدد سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے شہادت پائی اور کئی زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے خلاف 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پرامن پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا، مگر بدقسمتی سے ریاستی اور حکومتی جبر کے ذریعے اس پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔
مظاہرین پر تشدد، آنسو گیس کی شیلنگ اور گرفتاریوں کے واقعات اس جبر کی واضح مثال ہیں۔ آل پارٹیز کے متفقہ فیصلے کے مطابق آج 11 ستمبر کو بلوچستان کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ کوئٹہ میں بھی عظیم الشان احتجاج کی کال دی گئی تھی۔
رہنماؤں نے کہا کہ عوام کی بھرپور شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے لوگ اپنے شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور کسی بھی قیمت پر اپنی قومی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آج کا احتجاج اس عزم کا اعلان ہے کہ بلوچستان کے عوام ظلم و جبر کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے اور اپنی سیاسی و جمہوری جدوجہد پرامن مگر بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنما رحیم زیارتوال نے خطاب کرتےہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہمارے کارکنوں پر گولیاں برسائیں گئیں، ایک پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور دو سو زائد سے رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے حبس بے جا میں رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اس وقت احتجاج اور میڈیا پر پابندی ہے، خواتین کو کئی مہینوں سے غیر قانونی طور پابند سلاسل رکھا گیا ہے، ہم اس کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پشتون اور بلوچ کا اتحاد موجودہ حالات میں ناگزیر ہے، اس لیے آل پارٹیز مزید سوچ وبچار کے لیے ایک مشاورت نشست کا انعقاد کریں گے، جس میں مزید اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں فارم 47 کی کابینہ اور حکومت ہے، جن کو ایک منٹ حکومت کرنے کا قانونی اور اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔