راولپنڈی ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں مبینہ طور پر عملے کی مجرمانہ غفلت کے باعث ایڈووکیٹ ناصر عظیم خان کے نومولود بیٹے کی موت واقع ہوگئی جبکہ ان کی اہلیہ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
نومولود کی والدہ، حرا ناصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ دورانِ زچگی ڈاکٹرز اور نرسوں کا رویہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ تضحیک آمیز بھی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں زچگی کے دوران نازیبا الفاظ کہے گئے اور ان کے شوہر کو بھی گالیاں دی گئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بچے کو جان بوجھ کر زیادہ ٹمپریچر والے کمرے میں رکھا گیا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی۔
حرا ناصر نے مزید بتایا کہ اسپتال میں سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں، نہ تو انہیں بروقت دوا فراہم کی گئی اور نہ ہی بچے کی مناسب دیکھ بھال کی گئی۔ ان کے مطابق پیدائش کے وقت بچہ مکمل طور پر صحت مند تھا لیکن دوسرے روز انہیں نومولود کی لاش تھما دی گئی۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ غریب مریضوں کے ساتھ اسپتال میں انتہائی حقارت آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے بازو کے ٹشوز بھی خراب ہوگئے ہیں اور وہ شدید تکلیف میں ہیں۔ متاثرہ خاندان نے متعلقہ تھانے میں مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی لیکن ڈیوٹی افسر نے ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔
حرا ناصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ چند روز میں عدالت سے رجوع کر کے ڈاکٹروں اور عملے کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گی۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے فوری نوٹس لینے اور ذمہ داران کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔