لاہور کی ہاؤسنگ سوسائٹیاں میں سیلاب: کیا یہ گھر اب رہنے کے قابل رہیں گے؟

بی بی سی اردو  |  Sep 01, 2025

Getty Imagesدریائے راوی میں آنے والی طغیانی کے باعث لاہور میں کئی رہائشی سوسائٹیز بھی متاثر ہوئی ہیں

’ہم نے اپنی جمع پونجی ان گھروں کی تعمیر پر لگا دی۔ مجھے ریٹائرمنٹ کے بعد جو پیسہ ملا اس سے کروڑوں کا پلاٹ خریدا اور گھر بنایا۔۔۔ یہ سب پانی میں ڈوب چکا ہے اور یہ بھی پتہ نہیں کہ یہ گھر اب رہنے کے قابل رہے ہیں یا نہیں۔‘

یہ الفاظ ان رہائشیوں کے ہیں جن کے گھر لاہور کے دریائے راوی میں آنے والی حالیہ طغیانی کے باعث زیرِ آب آ گئے ہیں۔

لاہور کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کا کہنا ہے کہ جب وہ یہاں پلاٹ یاگھر خرید رہے تھے تو اُن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ سالہا سال سے خشک رہنے والا دریا اتنا زور آور ہو جائے گا کہ اُن کے گھر ہی ڈبو دے گا۔

لاہور کی پارک ویو سوسائٹی میں انتظامیہ کی جانب سے زیر آب آنے والے بلاکس میں سے پانی نکالنے کا عمل جاری ہے۔ لیکن اب بھی کئی بلاکس میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔

متاثرین جہاں اپنا قیمتی سامان ضائع ہونے پر اُفسردہ ہیں تو وہیں یہ خدشات بھی سر اُٹھا رہے ہیں کہ آیا یہ گھر اب رہنے کے قابل بھی رہیں گے یا نہیں۔

’دریا کی زمین پر بنے گھر کی بنیاد پہلے ہی کمزور ہوتی ہے‘

ماہر تعمیرات کہتے ہیں کہ کسی بھی جگہ پر رہائشی سکیم یا گھر بناتے وقت اُس علاقے کی زمینی ساخت کو اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے جو سوسائٹیز زیر آب آئی ہیں وہ بنی ہی دریا کے راستے میں ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر تعمیرات انجینئردیوان صفوان کا کہنا تھا کہ دریا کے اطراف بننے والی رہائشی سوسائٹیز کی زمین ریتلی ہوتی ہے۔ رہائشی سکیم بناتے وقت پانی کے بہاؤ کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ وہ سوسائٹی سے دُور رہے ’لیکن یہاں تو دریا کے راستے میں ہی سوسائٹیز بنائی گئیں۔‘

اُن کے بقول ’اگر تین سے چار فٹ پانی کئی روز تک کھڑا رہے گا تو وہ گھر کی بنیاد کو ہلائے گا اور گھر کا سٹرکچر اپنی جگہ چھوڑ دے گا اور دیواروں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو جائیں گی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اگر گھر کے اُوپری حصے میں کسی بھی وجہ سے دراڑیں پڑ جائیں تو وہ قابل مرمت ہوتی ہیں۔ لیکن بنیادوں کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت بہت مہنگی ہوتی ہے اور بعض بنیادیں تو اتنی کمزور ہو جاتی ہیں کہ اُن کی مرمت بھی ممکن نہیں رہتی۔

دیوان صفوان کہتے ہیں کہ اگر خوش قسمتی سے گھر کی بنیاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا تو بھی سیلابی پانی سیمنٹ اور بجری میں مل کر اور دیواروں میں جذب ہو کر سیم کی وجہ بنتا رہے گا۔

Getty Imagesماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان گھروں کی بنیادیں کمزور ہیں تو وہ اس سیلابی پانی کی وجہ سے شدید متاثر ہو سکتی ہیںکیا یہ گھر دوبارہ رہنے کے قابل رہیں گے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انجینئر دیوان صفوان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے دیکھنا ہو گا کہ ’لینڈ سیٹلمنٹ‘ کتنی ہوئی ہے۔کیا گھروں میں ہی کریکس آئے ہیں، یا سٹرکچر اور گھروں کےسامنے کی سڑکیں بھی بیٹھ گئی ہیں۔

اُن کے بقول یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ کیا سوسائٹی کا روڈ لیول بھی متاثر ہوا یا نہیں۔ اگر پوری سوسائٹی کا لیول تبدیل ہو گیا ہے اور گھروں کی بنیادیں بھی متاثر ہوئی ہیں تو پھر ماہرین یہ سفارش کرتے ہیں کہ اس جگہ پر دوبارہ تعمیر نہ کی جائے۔

’لیکن اگر سٹرکچرل کریکس معمولی ہیں اور ’لینڈ سیٹلمنٹ‘ میں بھی اتنا فرق نہیں پڑا تو پھر یہ مرمت کے قابل ہوں گے۔ لیکن اس مرمت پر کافی خرچہ آتا ہے۔‘

مال مویشی لیے سڑکوں پر بیٹھے اور چھتوں سے مدد کے لیے پکارتے لوگ: بی بی سی نے سیالکوٹ، نارووال اور کرتارپور میں کیا دیکھا؟ سیلاب سے پہلے اور بعد کی صورتحال: پنجاب کے دریاؤں نے کیسے مختلف شہروں میں تباہی مچائی؟لاہور کی رہائشی سوسائٹی جہاں سیلاب لوگوں کی جمع پونجی بہا لے گیا: ’سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ گھر چھوڑنا ہے یا رُکنا ہے؟‘’پانی چاروں طرف سے گھیر چکا ہے مگر اپنے گھروں کو کیسے چھوڑیں‘: پنجاب میں سیلاب میں پھنسے خاندانوں کی کہانیاں

انجینئر دیوان صفوان کے بقول مرمت کرتے وقت یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ آئندہ سیلاب کا خطرہ تو نہیں ہے۔ اگر مستقبل میں یہ یقینی بنایا جائے کہ اب دوبارہ دریا کا پانی سوسائٹی میں داخل نہیں ہو گا تو پھر تو گھروں کی مرمت کا فائدہ ہے ورنہ مستقبل میں بھی یہ خطرہ رہے گا۔

واضح رہے کہ پارک ویو سوسائٹی سمیت دیگر سوسائٹیز کے ساتھ بہنے والے دریائے راوی پر کوئی بند نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تھی سوسائٹی انتظامیہ نے عارضی بند بنانے کی کوشش کی جو ٹوٹ گئے تھے۔

’گھروں کی تعمیر کے لیے سخت قواعد و ضوابط مقرر کیے گئے تھے‘

لاہور میں دریائے راوی کے سیلاب سے متاثر ہونے والی پارک ویو سٹی انتظامیہ کے اعلِی عہدے دار شعیب صدیقی نے بی بی سی کو بتایا کہ مستقبل میں یہ یقینی بنایا جائے گا کہ سیلابی پانی دوبارہ سوسائٹی کی طرف نہ آئے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ اوورسیز بلاک کے اطراف بند بنایا گیا تھا جو پانی سے محفوظ رہا ہے تاہم رہائشیوں کا اصرار ہے کہ اوور سیز بلاک میں بھی سیلابی پانی داخل ہوا ہے۔

اُن کے بقول جن بلاکس میں پانی آیا ہے وہاں کے کچھ علاقوں سے بھی پانی نکالا جا چکا ہے۔ اُنھوں نے دعویِ کیا کہ انسپکشن میں معمولی دراڑوں کے علاوہ زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

کیا یہ بلاکس اب رہائش کے قابل رہیں گے؟ اس سوال پر شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے گھروں کی تعمیر کے لیے قواعد و ضوابط مقرر کیے گئے جن کے تحت گھروں کی بنیادوں کو کنکریٹ کے لینٹر ڈال کر پہلے ہی مضبوط بنایا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ پہلے ہی یہ وعدہ کر چکی ہے کہ جن گھروں کو نقصان پہنچا ہے، اُن کی مرمت کی جائے گی۔

Getty Imagesاگر پوری سوسائٹی کا لیول تبدیل ہو گیا ہے اور گھروں کی بنیادیں بھی متاثر ہوئی ہیں تو پھر ماہرین یہ سفارش کرتے ہیں کہ اس جگہ پر دوبارہ تعمیر نہ کی جائے۔’اگلے سال پھر سیلاب آ گیا تو‘

یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی موضوعبحث ہے اور لوگ گھروں کی بنیادیں کمزور ہونے سمیت دیگر خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

صارف ڈاکٹر ارم نے سوال اُٹھایا کہ لوگ ان سوسائٹیز میں اب کیسے رہیں گے؟ اگلے سال پھر سیلاب آ گیا تو کیا ہو گا؟

فیاض شاہ نامی صارف کہتے ہیں کہ ان گھروں کی پائیداری کا تو انھیں اندازہ نہیں ہے۔ لیکن سیلابی پانی کی بو اور سیم ان گھروں سے جلد ختم ہونے والی نہیں ہے۔

اُسامہ خان نامی صارف کہتے ہیں کہ اگر تو یہ گھر مضبوط بنیادوں اور دریائی زمین کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں تو اس صورت میں انھیں زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا۔

پنجاب میں سیلابی صورت حال: کون سے علاقے زیادہ متاثر، اونچے یا درمیانے درجے کا سیلاب کیا ہوتا ہے؟کراچی کی غیر معمولی بارش، پانی میں ڈوبی سڑکیں اور پریشان حال شہری: ’نو گھنٹے پھنسے رہے، گھر آئے تو بجلی غائب‘’پانی چاروں طرف سے گھیر چکا ہے مگر اپنے گھروں کو کیسے چھوڑیں‘: پنجاب میں سیلاب میں پھنسے خاندانوں کی کہانیاں ’سکینہ کے خاندان میں کوئی مرد نہیں بچا، ایک نسل دفن ہو گئی‘: کشمیر اور خیبر پختونخوا میں سیلاب سے کئی گھر اجڑ گئےایک ٹیوب کے ذریعے حافظ آباد کے درجنوں لوگوں کو بچانے والے ’ملنگ‘: ’میرے لیے ایک ہزار روپے انعام کروڑوں سے بہتر ہے‘لاہور کی رہائشی سوسائٹی جہاں سیلاب لوگوں کی جمع پونجی بہا لے گیا: ’سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ گھر چھوڑنا ہے یا رُکنا ہے؟‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More