امریکی کمپنی اسپیس ایکس نے دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور راکٹ اسٹارشپ کی دسویں آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی۔ یہ کامیابی مستقبل کی خلائی مہمات کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل قرار دی جا رہی ہے۔
اسٹارشپ کی پرواز امریکی ریاست ٹیکساس میں اسپیس ایکس کے مرکز اسٹار بیس سے منگل کی رات 7 بجکر 30 منٹ پر لانچ کی گئی۔ پرواز کے تین منٹ بعد سپر ہیوی بوسٹر الگ ہوگیا اور اوپری حصہ خلا کی جانب بڑھ گیا۔ تقریباً آدھے گھنٹے بعد اسٹارشپ نے پہلی مرتبہ اپنے خاص نظام کے ذریعے آٹھ ڈمی اسٹارلنک سیٹلائٹس بھی مدار میں روانہ کیے۔
اسپیس ایکس نے کئی ناکام کوششوں کے بعد پہلی بار اسٹارشپ کے لانچ، مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے اور دوبارہ زمین میں داخل ہو کر بحرِ ہند میں لینڈنگ کے تینوں مراحل کامیابی سے مکمل کیے۔
اسٹارشپ کی 10 ویں پرواز ایک گھنٹے طویل تھی ، راکٹ کو دوبارہ زمین میں داخل ہوتے ہوئے معمولی نقصان پہنچا لیکن مجموعی طور پر یہ آزمائش کامیاب رہی۔ اس تجربے کا بنیادی مقصد نئے لینڈنگ گیئر اور انجن سیٹنگز کو جانچنا تھا۔
اسٹارشپ 120 میٹر لمبا، 50 لاکھ کلوگرام وزنی اور متعدد بار استعمال کے قابل ہے۔ اس کا نچلا حصہ سپر ہیوی بوسٹر ہے جس میں 33 انجن نصب ہیں جبکہ اوپری حصہ اسپیس کرافٹ پر مشتمل ہے جو خلابازوں یا سامان کو خلا میں لے جانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
اسپیس ایکس پہلے ہی ناسا کے ساتھ ایک معاہدہ کر چکی ہے جس کے تحت آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو دوبارہ چاند پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹارشپ کے ذریعے کیا جائے گا۔