میرے بعد بیٹی کو کون رکھے گا۔۔ اسکول ٹیچر کا 3 سالہ بیٹی کے ساتھ آگ لگا کر خودکشی کا واقعہ ! آخری خط نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا

ہماری ویب  |  Aug 26, 2025

"میری شادی ایک اذیت بن گئی ہے۔ جہیز میں سب کچھ دینے کے باوجود میرا شوہر اور اس کے گھر والے مجھ سے خوش نہیں۔ ساس، سسر اور نند روز نئے طعنے دیتے ہیں۔ شوہر کے دوست گنپت سنگھ نے بھی میرا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ برداشت سے باہر ہو گیا ہے، اب میں اپنی بیٹی کے ساتھ یہ سب ختم کر رہی ہوں۔"

راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک دردناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں جہیز کی لالچ اور گھریلو تشدد نے ایک ماں کو ایسا قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا جس نے سب کو دہلا دیا۔ اسکول کی معلمہ سنجو بشنوئی جمعے کی دوپہر گھر واپس آئیں اور مایوسی کے عالم میں اپنی تین سالہ بچی کے ساتھ خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی۔ شعلوں نے پلک جھپکتے میں دونوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ننھی بیٹی موقع پر ہی دم توڑ گئی جبکہ سنجو نے اگلی صبح اسپتال میں زندگی کی بازی ہار دی۔

پڑوسیوں نے گھر سے دھواں اٹھتے دیکھا تو دوڑ کر مدد کی مگر سب کچھ لمحوں میں ختم ہو چکا تھا۔ اس افسوسناک موت کے بعد سنجو کے والدین اور سسرالیوں کے درمیان لاش کی حوالگی پر تنازع کھڑا ہو گیا، تاہم قانونی کارروائی کے بعد لاش والدین کے حوالے کی گئی اور تدفین مکمل ہوئی۔

سنجو کے والد نے داماد، ساس، سسر اور نند پر الزام لگایا کہ ان کی بیٹی کو مسلسل تنگ کیا گیا اور خودکشی پر مجبور کیا گیا اور شاید اس نے بیٹی کو بھی اپنے ساتھ لے جانے کا اس لئے سوچا ہوگا کہ اس کی موت کے بعد بچی کا خیال کون رکھے گا۔ پولیس نے رپورٹ درج کر کے معاملے کی تفتیش شروع کی۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے خودکشی نوٹ نے حقیقت مزید واضح کر دی۔ اس نوٹ میں سنجو نے نہ صرف شوہر اور سسرالیوں کو نامزد کیا بلکہ گنپت سنگھ نامی شخص پر بھی ہراسانی اور زیادتی کا الزام عائد کیا۔

پولیس نے شواہد اور موبائل فون قبضے میں لے کر تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ابتدائی تفصیلات کے مطابق گنپت سنگھ اور شوہر مل کر سنجو کو جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دیتے تھے۔ اب یہ سوال پھر اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ جہیز کی لالچ اور ظلم کی یہ آگ کب بجھے گی اور کب کسی بیٹی کی جان اس بوجھ تلے کچلی نہیں جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More