بیوی کے افیئر پر تنازع رہتا تھا۔۔ دو دریا میں بچوں کے ساتھ خودکشی کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی ! بھائی کے سنگین الزامات نے کیس کا رخ موڑ دیا

ہماری ویب  |  Aug 01, 2025

کراچی کے ساحلی مقام دو دریا پر پیش آنے والا دل دہلا دینے والا واقعہ اب ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ ابتدائی طور پر سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق، ایک شخص نے اپنے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگا دی۔ مگر اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ آیا یہ قدم اس نے خودکشی کے ارادے سے اٹھایا، یا کہانی اس سے کہیں زیادہ گہری ہے۔

مرنے والے شخص کی شناخت اورنگزیب عالم کے نام سے ہوئی ہے، جو اورنگی ٹاؤن تیرہ ڈی کا رہائشی اور پیشے کے لحاظ سے اسکول ٹیچر تھا۔ اہلِ علاقہ کے مطابق، اس کا گھریلو ماحول کشیدہ تھا اور بیوی سے آئے روز جھگڑے رہتے تھے۔ اسی تناؤ کے عالم میں وہ اپنے بیٹے احمد اور بیٹی آیت کو لے کر دو دریا پہنچا اور سمندر میں کود گیا۔

ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر امدادی کارروائی کا آغاز کیا اور اب تک ایک بچے کی لاش سمندر سے نکالی جا چکی ہے، جب کہ باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن اور بحری خدمات کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں، اور یہ واقعہ ایمار ٹاور کے قریب پیش آیا۔

تاہم اس واقعے پر اورنگزیب کے بھائی اصغر نے اہم انکشافات کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ ان کے مطابق اورنگزیب نے اپنی بیوی کو اسکول کھول کر دیا تھا جبکہ خود کوچنگ سینٹر چلاتے تھے۔ بیوی کے مبینہ افیئر کی وجہ سے رشتہ شدید تنازع کا شکار ہوا۔ بعدازاں بیوی نے عدالت میں خلع اور بچوں کی حوالگی کی درخواست دی، جس پر عدالت نے بچوں کو ماں کے سپرد کرنے کا فیصلہ دیا۔ بھائی کے مطابق یہی وہ لمحہ تھا جب اورنگزیب شدید ذہنی دباؤ میں آ گیا۔

اصغر عالم کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کو محض حادثہ یا خودکشی تسلیم نہیں کرتے بلکہ اسے سوچا سمجھا قتل قرار دیتے ہیں اور مقدمہ درج کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق، اورنگزیب کے تین بچے تھے۔ احمد، مصطفیٰ اور آیت جن میں سے مصطفیٰ اپنی والدہ کے ساتھ ہے، جبکہ باقی دو بچے والد کے ساتھ تھے۔

دوسری جانب اب سات سالہ بچے احمد کی لاش کا معاملہ قانونی پیچیدگی کا شکار ہو چکا ہے۔ احمد کی لاش جب سمندر سے نکالی گئی تو اسے والد کے خاندان کے حوالے کرنے میں رکاوٹ آ گئی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عدالت نے بچوں کی قانونی تحویل والدہ کو دے رکھی ہے، اور اسی فیصلے کی روشنی میں اب بچے کی میت والد کے رشتہ داروں کے سپرد نہیں کی جا سکتی۔ اس مرحلے پر قانونی کارروائی جاری ہے، اور عدالتی احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی لاش کی حوالگی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More