Getty Imagesمالیگاؤں دھماکہ کیس میں بی جے پی کی رہنما سادھوی پرگیہ سب سے زیادہ زیر بحث رہے
انڈیا کی ایک خصوصی عدالت نے سنہ 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکے کے مقدمے میں حکمراں بی جے پی کی سابق رُکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور انڈین آرمی کے سابق کرنل پرساد پروہت سمیت تمام سات ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
عدالت نے اس 17 برس پرانے معاملے کا فیصلہجمعرات کی صبح سُنایا۔
یہ دھماکہ 29 ستمبر 2008 کو رمضان کے مہینے میں ہوا تھا، جس میں چھ افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ریاست مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی سکواڈ نے اپنی فردِ جرم میں الزام لگایا تھا کہ ملزمان نے مسلم اکثریتی علاقے میں ’مسلم افراد کی دہشت گرد کارروائیوں کے بدلے‘ میں یہ کارروائی کی تھی اور بم نصب کیا تھا۔
بی بی سی مراٹھی کے مطابق عدالت نے کہ ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے سبھی ملزمان کو بری کر دیا۔
استغاثہ نے دعویٰ کیا تھا کہ بم ایک موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا، جو پرگیہ ٹھاکر کی ملکیت تھی۔ تاہم عدالت نے یہ کہتے ہوئے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ استغاثہ اس بات کو ثابت نہیں کر سکا کہ موٹر سائیکل واقعی پرگیہ کی تھی یا بم اسی پر نصب کیا گیا تھا۔
Reuters29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے علاقے مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔
لیفٹیننٹ کرنل پروہت، جو ’ابھینو بھارت‘ نامی ہندو انتہا پسند تنظیم کے بانی تھے، پر یہ الزام تھا کہ انھوں نے کشمیر سے دھماکہ خیز مواد ’آر ڈی ایکس‘ حاصل کیا اور بم بنایا۔
لیکن عدالت نے یہ کہا کہ کوئی قابل اعتماد ثبوت موجود نہیں ہے کہ پروہت بم بنانے کے عمل میں ملوث تھے یا اُن کی تنظیم نے دھماکے کے لیے فنڈز فراہم کیے۔۔
’ابھینو بھارت‘ نامی یہ تنظیم ماضی میں سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے سمیت متعدد واقعات میں تحقیقات کا سامنا کر چکی ہے۔
بم دھماکے کے بعد ہونے والی ان افراد کی گرفتاریوں نے انڈیا میں سخت سیاسی اور سماجی بحث کو جنم دیا تھا۔ کچھ افراد نے اس واقعے کو ’ہندوتوا دہشتگردی‘ یا ’زعفرانی دہشتگردی‘ قرار دیا جبکہ دیگر نے اس کی مخالفت کی۔
ابتدائی طور پر پولیس نے اس حملے کا الزام کالعدم مسلم سٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا پر لگایا تھا، لیکن بعد میں پرگیہ، پروہت اور دیگر مشتبہ افراد کو ملزم قرار دیا گیا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے 323 گواہوں پر جرح کی، جن میں سے 37 اپنے بیانات سے منحرف ہو گئے۔
اے ٹی ایس اور این آئی اے کی تحقیقات میں کیا فرق تھا؟
اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات مہاراشٹر کا انسداد دہشت گردی سکواڈ کر رہا تھا لیکن سنہ 2011 میں اس کی ذمہ داری قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو سونپ دی گئی تھیں جس نے اے ٹی ایس کی تحقیقات میں کئی نقائص پائے اور ملزمان کے خلاف کئی الزامات واپس لے لیے گئے لیکن ’یو اے پی اے‘ سیکشنز کو برقرار رکھا گیا تھا۔
مالیگاؤں دھماکے میں جو موٹر سائیکل استعمال کی گئی تھی، این آئی اے کی رپورٹ کے مطابق یہ موٹر سائیکل پرگیہ ٹھاکر کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔
مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ہیمنت کرکرے کی قیادت میں اس معاملے کی چھان بین کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس موٹرسائیکل کا تعلق گجرات کے علاقے سورت سے اور بالآخر پرگیہ ٹھاکر سے جڑا ہوا تھا۔
اے ٹی ایس چارج شیٹ کے مطابق پرگیہ ٹھاکر کے خلاف سب سے بڑا ثبوت یہی تھا کہ موٹرسائیکل اُن کے نام پر تھی۔
ان تحقیقات کے بعد پرگیہ کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے خلاف ’مکوکا‘ یعنی مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ چارج شیٹ کے مطابق تفتیش کاروں نے میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے درمیان جو بات چیت پکڑی اس میں مالیگاؤں دھماکہ کیس میں پرگیہ ٹھاکر کے کردار کا ذکر کیا گیا تھا۔
مالیگاؤں دھماکے کی تحقیقات میں مہاراشٹر اے ٹی ایس نے سب سے پہلے سنہ 2009 اور 2011 میں خصوصی مکوکا کورٹ میں اپنی چارج شیٹ داخل کی اور 14 ملزمان کو نامزد کیا۔ جب این آئی اے نے مئی 2016 میں اپنی حتمی رپورٹ پیش کی تو اس میں 10 ملزمان کے نام تھے۔
اس چارج شیٹ میں پرگیہ سنگھ کو بے قصور قرار دیا گیا تھا۔ سادھوی پرگیہ پر عائد مکوکا ایکٹ کو ہٹا دیا گیا اور کہا گیا کہ پرگیہ ٹھاکر پر ہیمنت کرکرے کی تحقیقات میں تضاد تھا۔
لکھا گیا کہ چارج شیٹ میں جس موٹر سائیکل کا ذکر کیا گیا ہے وہ پرگیہ کے نام پر تھی، لیکن مالیگاؤں دھماکے سے دو سال پہلے سے کلسانگرا اس کا استعمال کر رہا تھا۔
اس کے بعد پرگیہ ٹھاکر کو ضمانت مل گئی لیکن ان کے خلاف مقدمہ چلتا رہا۔ بعد میں انھوں نے 2019 میں بھوپال سے لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور جیت گئیں۔
بھوپال سے الیکشن لڑتے ہوئے سادھوی پرگیہ ٹھاکر نے مالیگاؤں دھماکوں میں اپنے اوپر لگے الزامات پر بی بی سی سے بات چیت میں کہا تھا کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے لیکن مالیگاؤں کا بھوت ہمیشہ ان کا پیچھا کرتا رہے گا۔
ممبئی دھماکوں میں لشکر طیبہ پر الزام سے 12 ملزمان کی بریت تک: وہ کیس جس میں متاثرین کے ’کئی سال ضائع ہو گئے‘’آپریشن مہادیو‘: انڈین سکیورٹی فورسز پہلگام کے مبینہ پاکستانی حملہ آوروں تک کیسے پہنچیں؟’انڈیا آؤٹ‘ مہم سے ریڈ کارپٹ ویلکم تک: چین سے قربت رکھنے والے مالدیپ کو مودی کیوں نہیں کھونا چاہتے؟