چینی سائنسدانوں نے ایک انقلابی سائنسی کامیابی حاصل کرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے سفید چینی اور دیگر غذائی اجزاء تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
آئی وی بی ٹی "تیانجن انسٹیٹیوٹ آف انڈسٹریل بایوٹیکنالوجی" کے محققین نے ایک نیا ان وِٹرو بایوٹرانسفارمیشن سسٹم تیار کیا ہے۔
جس کی مدد سے صنعتی فضلے سے حاصل شدہ میتھانول کو قدرتی انزائمز کے ذریعے خوراک میں تبدیل کیا گیا۔
یہ سسٹم 2021 کی اس تحقیق پر مبنی ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو میتھانول میں تبدیل کیا گیا تھا۔
اب اس کے اگلے مرحلے میں محققین نے میتھانول سے سکروز، نشاستہ، فروکٹوز، ایمائیلوز اور سیلولوز جیسے نامیاتی مادے بھی تیار کر لیے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق"آئی وی بی "سسٹم کے ذریعے 86 فیصد تک میتھانول کو چینی میں کامیابی سے بدلا گیا۔
اور یہ عمل روایتی زرعی یا صنعتی ذرائع کے مقابلے میں کم توانائی کا متقاضی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ کو مؤثر انداز میں استعمال کر سکتی ہے۔
بلکہ مستقبل میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے خوراک کی قلت کا مسئلہ بھی حل کیا جا سکتا ہے۔
محققین نے اسے ایک پائیدار، ماحول دوست اور کاربن نیوٹرل حل قرار دیا ہے۔
جو زمین کی بڑھتی ہوئی گرمی اور خوراک کے بحران جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی جانب ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔