چین 3 ستمبر کو جاپان کی دوسری جنگ عظیم میں ہتھیار ڈالنے کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی پریڈ منعقد کر رہا ہے ، جس میں پیپلز لبریشن آرمی کے جدید ترین ہتھیاروں کی نمائش کی جائے گی۔
صدر شی جن پنگ، جو کہ فوج کے سربراہ بھی ہیں، اس موقع پر خطاب کریں گے۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی سینیئر افسر وو زیک کے کا کہنا ہے کہ پریڈ میں جدید طرز کی جنگی سازو سامان پیش کی جائیں گی، جن میں ہائپرسونک ہتھیار اور مختلف اقسام کے الیکٹرانک آلات شامل ہوں گے۔
پیپلز لبریشن آرمی دنیا کی سب سے بڑی مستقل فوج ہے، جس کے اہلکاروں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے، اور اس کے پاس جدید میزائل، طیارہ بردار جہاز اور لڑاکا طیارے موجود ہیں۔
فوجی پریڈز صدر شی جن پنگ کی پسندیدہ تقریبات میں شامل ہیں، جو عموماً عوامی جمہوریہ چین کے قیام (1949)، جاپان کے ہتھیار ڈالنے اور پی ایل اے کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر منعقد کی جاتی ہیں۔ ان مواقع پر انتہائی منظم دستے، بکتر بند گاڑیوں کے قافلے اور فضائی یونٹس شامل ہوتے ہیں۔
وو زیک کے کے مطابق جدید ترین ہتھیاروں کی شمولیت پی ایل اے کی ٹیکنالوجی کے رجحانات اور بدلتی ہوئی جنگی نوعیت سے ہم آہنگ ہونے کی مضبوط صلاحیت، اور مستقبل کی جنگوں میں کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت کا مظہر ہے۔
جاپان نے 1937 میں چین پر حملہ کیا تھا اور مشرقی چین کے بڑے حصے پر قبضہ کیا تھا۔ جاپان کے خلاف زیادہ تر لڑائی نیشنلسٹوں نے لڑی، جو بعد میں کمیونسٹوں کے ہاتھوں مین لینڈ چین سے نکالے جانے کے بعد جزیرہ تائیوان چلے گئے۔
چین کی وسیع پیمانے پر فوجی اپ گریڈنگ کا زیادہ تر مقصد تائیوان پر قبضہ کرنا رہا ہے، جسے چین آج بھی اپنا حصہ تصور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایشیا پیسیفک میں امریکہ کی جگہ مرکزی فوجی طاقت بننے کی کوشش بھی اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔