ایران اسرائیل جنگ نے امریکا، انڈیا سمیت مختلف ممالک کے 33 طیاروں اور مسافروں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا

ہماری ویب  |  Jun 23, 2025

ایران اسرائیل جنگ کےباعث فضائی بندش کی وجہ سے صرف مسافر طیارے ہی نہیں بلکہ ان کےعملے کے سینکڑوں ملازمین بھی محسور ہوگئے ہیں ،،مجموعی طور پر ایئر انڈیا، ترکیہ، قطر، جرمنی، امارات، امریکہ سمیت مختلف ممالک کے 33 مسافر طیارے اسرائیل ایران جنگ کا شکار نظرآتےہیں ۔ جبکہ ان کےعملے کے اراکین بھی متعلقہ ممالک میں پھنس گئے ہیں ،

مصدقہ اطلاعات کے مطابق امارات ایئر کا بوئنگ 777 طیارہ پرواز ای کے 977 کے طور پر 13 جون کو دبئی سے تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ اترا تھا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کے باعث پرواز واپسی کی نہ جا سکی۔ ترکیہ کی کم لاگت کی پیگیس ایئر کی 3 پروازیں پی سی 6624، 1637 اور 512 اسی رات میرسن، انقرہ اور استنبول سے امام خمینی ایئرپورٹ اتریں۔ ان میں ایک اے 321 اور 2 اے 320 طیارے واپس روانہ نہ ہوسکے۔ ترکیہ کی نجی ایئر ٹیل ونگ کا بوئنگ 737 پرواز ٹی 1971 بھی اسی رات مرسین سے تہران اترا تھا۔

افریقی ملک کوموروس کا ایم ڈی 97 طیارہ پرواز ڈی 1 کے طور استنبول سے مہرآباد ایئرپورٹ تہران پہنچا تھا جو واپس نہ جاسکا۔ تبریز ایئرپورٹ پر بھی پیگسس ایئر کی پرواز پی سی 6646 اس رات پہنچی۔ 13 جون کو ہی استنبول سے پیگسس ایئر کی پرواز پی سی 524 شیراز اتری۔ جو واپس نہ جاسکی۔ ایران کے سری ایئرپورٹ پر امریکی رجسٹریشن کا پرائیویٹ طیارہ بھی تاحال موجود ہے۔ دوحہ سے 13 جون کو پرواز کیو آر 436 عراق کے سلمانیہ ایئرپورٹ پہنچی ایئر بس اے 320 اور 321 طیارے واپس نہ جا سکے۔

پیگسس ایئر کا برانڈ نیو ایئر بس اے 321 طیارہ بطور پرواز پی سی 656 اور ترکش ایئر کی پرواز ٹی کے 802 پرواز 13 جون کو بغداد پہنچی مگر جنگ شروع ہونے پر واپس نہ جاسکے۔ بغداد ایئرپورٹ پر امریکی رجسٹریشن کے مزید 5 طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی منازل پر روانہ نہ ہو سکے ساؤتھ افریقہ کا بیچ 19 طیارہ بھی بغداد میں پھنس گیا ہے۔

ایران کی سوفران ایئر کا بوئنگ 737 طیارہ 12 جون کو مشہد سے النجف ایئرپورٹ اترا مگر جنگ شروع ہونے کے باعث واپس نہ جا سکا۔ عراق کے اربیل ایئرپورٹ پر ترکی کی پیگسز ایئر کا برینڈ نیو اے 321 طیارہ پرواز پی سی 820 اور قطر ایئر کا اے 320 طیارہ پرواز کیو ار 454 کے طور پہنچا اور واپس نہ جاسکا۔جنگ کےبادل کب صاف ہونگے اور کب یہ طیارے اپپنےعملے کیساتھ روانہ ہوپائینگے اس بات کا جواب آنے والا وقت بتائے گا ،،

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More